1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینیوں کا اسرائیلی دیوار کی تعمیر رکوانے کا مطالبہ

9 جولائی 2009

فلسطینی خود مختار انتظامیہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ مقبوضہ مغربی اردن کے علاقے میں اسرائیل کی جانب سے حفاظتی دیوار کی تعمیر ہر حال میں رکوائی جائے۔

https://p.dw.com/p/IkYf
اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں دیوار تعمیر کی جارہی ہےتصویر: AP

اسرائیل نے 2002ء میں اس علاقے میں دیوار کی تعمیر کا اعلان کرنے کے فوری بعد اس منصوبے پر عمل درآمد بھی شروع کردیا تھا۔ اس تعمیراتی منصوبے کو دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف نے 2004ء میں غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

فلسطینی صدر محمود عباس کی الفتح تحریک نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل کو مغربی اردن کے علاقے میں کچھ حصے میں خاردار باڑھ لگانے اور بقیہ حصے پر اپنی طرف سے حفاظتی دیوار کی تعمیر سے روکا جائے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے آج سے ٹھیک پانچ سال قبل اس متنازعہ اسرائیلی دیوار کے خلاف ایک فیصلہ سنایا تھا، جس کو تل ابیب نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔ اسرائیل تب سے آج تک اس دیوار اور حفاظتی باڑھ کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے۔

الفتح کے ایک مرکزی عہدے دار صائب عریقات نےآج اپنے ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی برادری کے پاس عالمی عدالت انصاف ICJ کے فیصلے کی صورت میں اسرائیل کے متنازعہ اقدامات کے خلاف کارروائی کرنے کا قانونی اور جائز موقع موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کے متنازعہ معاملات میں مزید چھوٹ دی جاتی رہی، تو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی جملہ کوششیں لاحاصل رہیں گی۔

Palästinenser Wahlen Mahmud Abbas Plakat Mauer
دیوار کی تعمیر پر فلسطینیوں کو شدید نوعیت کے اعتراضات ہیںتصویر: AP

انسانی حقوق کے فلسطینی کمیشن PCHR نے بین الاقوامی عدالت کے اسرائیل کے خلاف فیصلے کے پانچ سال بعد بھی مغربی اردن کے علاقے میں اس بہت متنازعہ دیوار کی تکمیل کے لئے دن رات کئے جانے والے کام پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ PCHR نے بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ عالمی برادری اسرائیل کے متنازعہ اقدامات کو نظر انداز کرکے خطے کی صورتحال کو مزید خراب کرنے میں برابر کی شریک ہے۔

اسرائیل نے مغربی اردن کے کنارے اپنی سرحد سے کافی باہر، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنے شہریوں کی سلامتی کے نام پر 2002ء میں خار دار باڑھ لگانے کے ساتھ ساتھ ایک سرحدی دیوار کی تعمیربھی شروع کر دی تھی۔ اس دیوار کے اب تک تعمیر کردہ حصے کی لمبائی 413 کلومیٹر بنتی ہے جبکہ اسرائیلی منصوبے کے مطابق باقی ماندہ حصہ بھی جلد ہی تعمیر کرلیا جائے گا، جس کے بعد اس دیوار کی مجموعی طوالت 709 کلومیٹر ہو جائے گی۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر کے مطابق اسرائیل نے، کچھ حصے میں خار دار باڑھ اور ایک طویل سرحدی علاقے میں دیوار کی صورت میں اب تک خود کو جغرافیائی سطح پر فلسطینی علاقے سے علیحدہ رکھنے کی جو کوشش کی ہے، اُس کے بعد مغربی اردن کا 85 فیصد علاقہ جیسے اسرائیل کے حصار میں آگیا ہے۔ اب وہاں فلسطینی عوام کو صرف پندرہ فیصد رقبے پر یہ امکان حاصل ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کسی تعمیراتی رکاوٹ کے بغیر زمینی رابطے میں رہیں۔ یوں ان فلسطینیوں کی نقل و حرکت بھی بہت محدود ہوگئی ہے۔

عالمی ادارے کے اس دفتر کے مطابق مغربی اردن کے علاقے میں تقریبا 35 ہزار فلسطینی ایسے ہیں جو اسرائیلی سرحد اور اپنے ہی علاقے میں قائم اسرائیلی دیوار کے درمیان، گرین زون کہلانے والے خطے میں محاصرہ شدہ انسانوں کی طرح زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

رپورٹ : انعام حسن

ادارت : مقبول ملک