فلسطينی اسرائيل سے مذاکرات پر تيار، ليکن بلا شرط نہيں
5 اکتوبر 2011فلسطينی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی فلسطينی رکنيت قيام امن کے عمل ميں رکاوٹ نہيں بنے گی۔
امريکہ کی اوباما انتظاميہ ايک آزادفلسطينی رياست کی اقوام متحدہ کی رکنيت کی قرارداد کو سلامتی کونسل ميں ويٹو نہ کرنے کی فلسطينيوں کی اپيل کو رد کرچکی ہے۔ اس کا مطالبہ ہے کہ فلسطينی کسی قسم کی پيشگی شرائط رکھے بغير سب سے پہلے براہ راست اسرائيل سے مذاکرات کريں۔ ليکن فلسطينی اپنی پيشگی شرائط پر جمے ہوئے ہيں، جيسا کہ پی ايل او کی انتظامی کميٹی کے رکن صالح رفاد نے کہا: ’’فلسطينيوں کا مطالبہ ہے کہ اسرائيلی حکومت، خاص طور پر مقبوضہ مشرقی يروشلم ميں ہرشکل ميں يہودی بستيوں کی تعمير روک دے۔ اس کے علاوہ اسرائيلی حکومت سرکاری طور پر يہ اعلان کرے کہ وہ سن 1967 کی جنگ سے پہلے کی سرحدوں کو اور بين الاقوامی قانون کی حاکميت اور اختيار کو بھی تسليم کرتی ہے۔‘‘
اس سے پہلے اسرائيلی وزير دفاع ايہود باراک نے امريکی وزير دفاع ليون پنيٹا سے بات چيت کے بعد کہا کہ اسرائيل کو فلسطينيوں سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور علاقے ميں اپنے ہمسايوں کے ساتھ کشيدگی دور کرنے کے ليے کوئی راہ تلاش کرنا ہو گی۔
پنيٹا نے وزير دفاع کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ اسرائيل کا دورہ کرتے ہوئے يہ بھی کہا کہ فلسطينيوں اور اسرائيل کو لمبے عرصے سے رکے ہوئے مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہئيں۔ انہوں نے ايہود باراک کے ساتھ ايک نيوز کانفرنس ميں کہا کہ دونوں فريقوں کی طرف سے دو رياستی حل کے ليے مذاکرات ميں ايک بہادرانہ قدم اٹھانے کا وقت آ گيا ہے۔
اسرائيلی وزير دفاع نے صرف ايک عمومی سمجھوتے کی پيشکش کی۔ انہوں نے اس بارے ميں کوئی وعدہ نہيں کيا کہ اسرائيل يہودی بستيوں کی تعمير کے سلسلے ميں بہتر رويہ اختيارکرے گا۔ اسرائيل غزہ اور مشرقی يروشلم ميں يہودی بستيوں کی تعمير جاری رکھے ہوئے ہے، جہاں يہودی آباد کاروں کی تعداد اب پانچ لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
اسرائيلی وزير اعظم نيتن ياہو نے دورے پر آئے ہوئے امريکی وزير دفاع پنيٹا سے کہا کہ وہ فلسطينی صدر محمود عباس کو شرائط رکھے بغير براہ راست اسرائيل سے مذاکرات پرآمادہ کريں۔ِ
سينئر فلسطينی عہديدار صائب ايرکات نے بتايا کہ فلسطينی صدر محمود عباس نے پنيٹا سے ملاقات کے دوران اُنہيں بتا ديا کہ اگر اسرائيل يہودی بیستياں آباد کرنے کے عمل کو روک دے اور سن 1967 کی سرحدوں کے مطابق حل سے متفق ہو جائے تو فلسطينی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر تيار ہيں۔
رپورٹ: عبدالکريم سمارا، ڈوئچے ويلے عربی سروس / شہاب احمد صديقی
ادارت: امجد علی