1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فضائی مسافروں کے بارے میں معلومات سے متعلق یورپی امریکی معاہدہ

17 اکتوبر 2006

امریکہ اور یورپی یونین کے مابین ابھی حال ہی میں یونین کے رکن ملکوں سے امریکہ جانے والے فضائی مسافروں سے متعلق معلومات کے تبادلے کا ایک نیا لیکن عبوری معاہدہ طے پاگیا۔ یہ معاہدہ امریکہ میں تحفظ وطن کی وزارت کی وساطت سے سلامتی سے متعلقہ اداروں کے ساتھ طے کیا گیا ہے جس نے 2004 میں وجود میں آنے والے اس سمجھوتے کی جگہ لی ہے جسے یورپی عدالت انصاف نے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/DYIU
لندن کے ایک ہوائی اڈے پر مسافر امریکہ روانگی سے پہلے چیک ان کرتے ہوئے
لندن کے ایک ہوائی اڈے پر مسافر امریکہ روانگی سے پہلے چیک ان کرتے ہوئےتصویر: AP

اس معاہدے کا اطلاق یورپی یونین کے رکن ملکوں سے امریکہ جانے والی مسافر پروازوںپر ہوتا ہے اور اس کے تحت امریکی حکام کو مسافروں کے بارے میں وہ انفرادی معلومات مہیا کردی جاتی ہیں جو، واشنگٹن میں سلامتی کے ذمے دار ملکی اداروں کے بقول، ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کو روکنے یا دہشت گردوں کے مبینہ ساتھیوں کا پتہ چلانے کے لئے استعمال میں لائی جاتی ہیں۔ اس نئے معاہدے کے ذریعے بہت سی یورپی فضائی کمپنیوں کو قانونی تحفظ فراہم کردیا گیا ہے کیونکہ دوسری صورت میں، امریکی حکام کی طرف سے مسافروں کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے مطالبے پر عمل درآمد، ان ائیر لائینز کی طرف سے اُن کے اپنے ملکوں میں عام صارفین سے متعلق نجی معلومات کے تحفظ یا Personal Data Protection قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا۔

معلومات کا حجم

یورپی ائیر لائینز کی طرف سے اب امریکی اداروں کومسافروں کے بارے میں کس طرح کی معلومات فراہم کی جانے لگی ہیں؟ امریکی ادارے یہ معلومات کیسے حاصل کرتے ہیں ؟ ان سوالوں کا جواب یہ ہے کہ امریکہ جانے والے یورپی مسافروں کے بارے میں ان ذاتی معلومات کے حجم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ امریکی حکام 34 مختلف اقسام کی تفصیلات کی فراہمی کامطالبہ کرسکتے ہیں۔ مثلاً مسافر کن کن فضائی راستوں سے سفر کرے گا، اس کے ٹریول ایجنٹ کا نام اور پتہ کیا ہے، بکنگ کی تاریخ، جہاز میں سیٹ کا نمبر، مسافر کا نام، پتہ، کرائے کی ادائیگی کاطریقہ جس میں کریڈٹ کارڈ کا نمبر بھی شامل ہے، اس کے علاوہ یہ بھی کہ مسافر کا ای میل ایڈریس کیا ہے اور آیا اس نے دوران پرواز کھانے سے متعلق کوئی خاص خواہش بھی ظاہر کی ہے جس سے اس کے مذہب کا تعین کیا جا سکے۔ امریکی ادارے عموماً یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ آیا مسافر نے واپسی کی ٹکٹ بھی خریدی ہے اور یہ کہ ماضی میں وہ اپنی کتنی ٹکٹیں منسوخ کروا چکا ہے۔

یورپی عدالت انصاف کی طرف سے امریکہ اور یورپی یونین کے مابین 2004 میں طے پانے والے معاہدے کو غیر قانونی قرار دئے جانے کے بعد ، نئے معاہدے میں معلومات کی فراہمی کے حوالے سے نئی بات یہ ہے کہ ماضی کی طرح امریکی سیکیورٹی ادارے یہ تفصیلات خود ہی یورپی فضائی کمپنیوں کے کمپیوٹروں سے حاصل نہیں کر سکتے بلکہ متعلقہ ائیر لائین امریکی اداروں کی درخواست پر انہیں یہ معلومات خود فراہم کرتی ہے۔ مزید یہ کہ کوئی بھی فضائی کمپنی مسافروں سے متعلق صرف وہی تفصیلات مہیا کرسکتی ہے جو اس کے اپنے کمپیوٹر سسٹم میں موجودہوں ۔ اس کے لئے یورپی ائیر لائینز کو اپنا ٹکٹوں کی فروخت کا الیکٹرانک نظام بھی ایک نئے طریقے سے مربوط اور منظم بناناہوگا۔

اس معاہدے کے بارے میں یورپی یونین کے انصاف اور داخلہ امور کے نگران کمشنر فرانکو فراتینی کہتے ہیں: " 2004کے پرانے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی بلکہ اس میں معلومات کی ، دستیابی کی بنیاد پر فراہمی کے اصول کے تحت، اور امریکہ میںان تفصیلات کے محفوظ استعمال کے حوالے سے صرف اضافہ کیا گیا ہے۔"

یورپی شہریوں کے حقوق

امریکی حکام ان معلومات کو کس طرح استعمال کرتے ہیںاور اس دوران مختلف یورپی ملکوں میں نافذپرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کے احترام کو کیسے یقینی بنایا جائے گا؟ اس کے جواب میں یورپی یونین کا کہنا ہے: "جب یہ معلومات امریکہ میں کسی ایک مرکزی ادارے کے پاس پہنچ جائیں گی تو یورپی یونین ان کی کسی اور ادارے کو ترسیل کو براہ راست کنٹرول نہیں کرسکے گی۔ یہ معلومات تمام امریکی سیکیورٹی ادارے باآسانی استعمال کرسکیں گے اور ان کا مقصد دہشت گردانہ حملوں یا ایسے دیگر بڑے جرائم کی قبل از وقت روک تھام ہو گا۔ مطلب یہ کہ یورپ سے امریکہ تک کا سفر کرنے والے مسافروں کے بارے میں یہ جملہ تفصیلات FBI یا CIA جیسے امریکی خفیہ ادارے بھی استعمال کریں گے۔

اس بارے میں یورپی کمشنر برائے انصاف فرانکو فراتینی کہتے ہیں: "ہم نے ان معلومات کی دیگر امریکی اداروں کوفراہمی صرف اس شرط پر قبول کی ہے کہ وہ بھی اسی معیار کے ڈیٹا پروٹیکشن اقدامات کریں جیسے کہ یورپ میں معمول کی بات ہے۔"

تحریری ضمانتیں

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ چند ایک واقعات میں، جیسا کہ ماضی میں بھی ہوتا آیا ہے، مسافروں سے متعلق یہی ڈیٹا امریکی حکام کو، امریکہ سے باہر بھی مہیا کیا جاسکے گا۔ جہاں تک صارفین کے طور پر مسافروں کے ذاتی حقوق کا سوال ہے تو، یورپی یونین کے بقول، ان میں ماضی کی طرح کوئی تبدیلی نہیں آئی اور سلامتی کے نگران تمام امریکی اداروں کو یہ تحریری ضمانتیں بھی دینا ہوں گی کہ وہ ان معلومات کو بڑی احتیاط سے اور صرف سیکیورٹی سے متعلقہ مقاصد ہی کے لئے استعمال میں لائیں گے۔"

یہ نیا یورپی امریکی معاہدہ صرف اگست 2007 تک کے لئے طے کیا گیا ہے جس کے بعد اس عبوری سمجھوتے کی جگہ ایک نیا معاہدہ لے لے گا۔ نئے سمجھوتے کے لئے بات چیت 2007 کے اوائل میں اس وقت شروع ہو گی جب یکم جنوری سے چھ ماہ کے لئے یورپی یونین کی صدارت جرمنی سنبھال لے گا۔

خود یورپی یونین یہ جائزہ بھی لے رہی ہے کہ آیا اسی طرح کی معلومات کو اسے اپنی رکن ریاستوں کے مابین داخلی پروازوںمیں سلامتی کے بہتر انتظامات کے لئے بھی استعمال کرنا چاہیے۔ برسلز میں یورپی کمشن ان دنوںایسی ہی ایک تجویز پر غور کر رہا ہے جس میں ایسا ایک باقاعدہ یورپی نظام تشکیل دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔