1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرینکفرٹ میں ساٹھویں بین الاقوامی کتاب میلے کا افتتاح

Mustafa, Kishwar14 اکتوبر 2008

جرمن شہر فرینکفرٹ میں منعقد ہونے والے امسالہ بین الاقوامی کتاب میلے کی افتتاحی تقریب میں جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر اور ترکی کے صدر عبداللہ گل نے حصہ لیا۔

https://p.dw.com/p/FZNz
تصویر: AP

سو سے زائد ممالک کے سات ہزار چار سو نمائش کنندگان فرنکفرٹ کے ساٹھویں بین الاقوامی کتاب میلے میں حصہ لے رہے ہیں۔ منی ایشاء کے نام سے جانا جانے والا ملک ترکی اس بار کے کتاب میلے کا مہمان خصوصی اور پارٹنر ملک ہے۔

ایشیاء اور یورپ کے سنگم پر واقع مشرقی اور مغربی تہذیب کے انوکھے امتزاج کی جیتی جاگتی مثال ترکی کے صدر عبداللہ گل کا خیر مقدم کرتے ہوئے امسالہ کتاب میلے کی افتتاحی تقریب میں وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کہا کہ ترکی دو بر اعظموں کے بیچ ایک ثقافتی پل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ترکی ادب کی وسعت پر روشنی ڈالتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ اس ادب میں ترک معاشرے کے اندر پائے جانے والے تزادات سے لے کر قدیم روایات، مذہبی اقدار اور موڈرن ریاست کے سماجی اور سیاسی تقاضوں جیسے متنازع موضوعات اور سب ہی کچھ شامل ہے۔ اشٹائن مائر کے مطابق تمام دنیاء خاص طور سے جرمنی کے لئے یہ ایک انوکھا موقع ہے ترکی کی رنگ برنگی ثقافت اور اسکے ادب کے بارے میں قریب سے آشنائی حاصل کرنے کا۔ انھوں نے کہا کہ اسکے ساتھ ہی جرمنی کی کوشش ہے کہ ترکی میں جرمن ادب اور ثقافت کو زیادہ سے زیادہ متعارف کروایا جائے۔

Frankfurter Buchmesse 2008 Schwerpunkt Türkei Logo Grafik
سن دو ہزار آٹھ میں فرینکفرٹ کتاب میلے کا مہمان خصوصی اور پارٹنر ملک،ترکی

ترکی کے صدر عبداللہ گل نے ساٹھویں بین الاقوامی کتاب میلے میں ترکی کو مہمان خصوصی اور پارٹنر ملک کی حیثیت سے مدعو کرنے پر انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہں اس امر پر نہایت فخر اور مسرت محسوس ہو رہی ہے۔ عبد اللہ گل کے مطابق جرمنی میں آباد سب سے بڑی اقلیت یعنی ترک نژاد باشندوں کے لئے اس موقع کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ اس بار کا کتاب میلہ ایک ایسے موقع پر منعقد ہو رہا ہے جب کہ تمام دنیاء موجودہ مالیاتی بحران سے بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ تاہم فرنکفرٹ کتاب میلے کی انتظامیہ کے ڈائریکٹر یورگن بوؤس نے کہا ہے کہ یہ کتاب میلہ ہر سال کی طرح اس بار بھی شائقین کی بھرپور دلچسپی کا باعث ہے۔

60 Jahre Frankfurter Buchmesse 2008 Jürgen Boos
فرنکفرٹ کتاب میلےکے ڈائرکٹر یورگن بوؤس امسالو میلے کی افتتاحی تقریب میںتصویر: picture-alliance/ dpa

فرینکفرٹ کی نمائش گا پر تین ہزار اسٹینڈز لگائے گئے ہیں۔ نمائش کنندگان گروپوں میں سب سے بڑے گروپس برطانیہ اور امریکہ کے ہیں۔ اس بار بھی کتاب میلے میں ڈیجیٹل مکتوبات کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ اس بار نمائش کی اشیاء کا بیالیس فیصد کلاسیکی شکل میں پائی جانے والی کتابوں پر مشتمل ہے جبکہ تیس فیصد نمائشی اشیاء ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق ہیں۔ الیکٹرونک کتابوں کے شعبے نے عیر معمولی ترقی کی ہے۔ اور ای بکس یا الکٹرونک کتابیں بھی امسالہ کتاب میلے کے شائقین کی دلچسپی کا باعث بنی ہیں۔ امسالہ فرینکفرٹ کتاب میلے کی افتتاحی تقریب میں جرمن وزیر خارجہ اور ترکی کے صدر کے علاوہ ترک مصنف اور ادب نوبل انعام یافتہ اُرہان پاموک بھی موجود تھے۔