1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرگوسن میں گرینڈ جیوری کے فیصلے پر پُرتشدد احتجاج

ندیم گِل25 نومبر 2014

امریکی ریاست میسوری کے شہر فرگوسن میں ایک سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت میں ملوث سفید فام پولیس اہلکار کو گرینڈ جیوری کی جانب سے ’بے قصور‘ قرار دیے جانے کے فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dskq
تصویر: Reuters/A. Latif

اس کے نتیجے میں شہر میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کا بازار ایک مرتبہ پھر گرم ہو گیا۔ گرینڈ جیوری نے پیر 24 نومبر کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار نے اپنے دفاع میں گولی چلائی تھی، اس لیے اس پر مقدمہ قائم نہیں کیا جا سکتا۔ فرگوسن کے سیاہ فام آبادی والے ایک نواحی علاقے میں بیشتر لوگ ریڈیو پر جیوری کا فیصلہ سننے کے لیے ایک جگہ جمع ہوئے تھے جن میں مقتول نوجوان مائیکل براؤن کی والدہ لیزلی مکسپاڈین بھی تھیں۔

جیوری کا فیصلہ سامنے آتے ہی براؤن کی والدہ جیسے ٹوٹ گئیں۔ ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ لوگوں نے انہیں دلاسہ دیتے ہوئے کہا: ’’ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہمیں آپ سے محبت ہے، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

اس فیصلے نے جیسے مکسپاڈین کے زخم پھر سے ہرے کر دیے۔ وہ غم سے نڈھال تھیں۔ انہوں نےکہا: ’’اپنا دفاع (پولیس اہلکار نے) کس سے کیا؟ وہ خود کو کس سے بچا رہا تھا؟ بتاؤ مجھے۔‘‘

Ferguson Entscheidung Grand Jury - Protest in New York 24.11.2014
امریکا کے متعدد شہروں میں مظاہرے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/Peter Foley

انہوں نے مزید کہا: ’’سب مجھ سے کہتے ہیں کہ حوصلہ رکھوں؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ کس طرح میرے بیٹے کو گولیاں لگیں؟ انہوں نے اس کے جسم کے ساتھ کیا کیا؟ کیا کسی کو ان حالات سے گزرنا پڑا ہے جن سے میں گزر رہی ہوں۔‘‘

اس کے بعد فرگوسن کے نواحی اس علاقے میں پرتشدد احتجاج شروع ہو گیا۔ بپھرے ہوئے ہجوم نے عمارتوں کے شیشے توڑنا شروع کر دیے۔ دکانوں پر لوٹ مار ہونے لگی۔ انہوں نے پولیس کی ایک گاڑی پر حملہ بھی کیا اور کم از کم بارہ عمارتوں کو آگ لگا دی۔ فرگوسن پولیس ڈیپارٹمنٹ کے دفاتر کے باہر بھی مظاہرہ ہوا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

امریکی صدر باراک اوباما نے ان حالات کے تناطر میں عوام پر زور دیا کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ ان کے مطابق وہ یہ بات کہنے میں مائیکل براؤن کے والدین کے ساتھ ہیں کہ اس فیصلے کے خلاف جو بھی احتجاج کرنا چاہے، وہ ایسا پرامن طریقے سے کرے۔

پیر 24 نومبر کو براؤن کی ہلاکت کے حوالے سے گرینڈ جیوری کے اجلاس سے پہلے ہی فرگوسن میں سرکاری عمارتوں کے گرد سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

نیویارک اور لاس اینجلس سمیت امریکا کے دیگر شہروں میں بھی گرینڈ جیوری کے فیصلے کے خلاف مظاہرے ہوئے جو پرامن رہے۔ میسوری کے شہر فرگوسن میں رواں برس اگست میں اس غیر مسلح سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی ہلاکت کے بعد بھی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ اٹھارہ سالہ براؤن پر اٹھائیس سالہ پولیس اہلکار ڈیرین ولسن نے گولی چلائی تھی۔ براؤن کا خاندان اور ان کے حامی مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ گولی چلانے والے پولیس اہلکار کو ذمہ دار قرار دیا جائے۔