1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’محبوبہ‘ تو نہ ملی، دَس ہزار یورو واپس مل گئے

عاطف توقیر2 جولائی 2015

نائجیریا کے انسداد جعل سازی کے ادارے نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ ایک فرانسیسی شخص کو اُس کے وہ دس ہزار یورو لوٹا دیے گئے ہیں، جو اس نے انٹرنیٹ پر جان پہچان میں آنے والی نائجیریا کی ایک ’فراڈ محبوبہ‘ کو بھجوائے تھے۔

https://p.dw.com/p/1Frvo
تصویر: Spectral-Design/Fotolia

فرانسوا میرکاڈ نامی یہ فرانسیسی شہری انٹرنیٹ پر نائجیریا کی ایک خوبرو حسینہ کی محبت میں گرفتار ہو گیا، تاہم وہ لڑکی دراصل صرف ایک دھوکا تھی۔ اس لڑکی نے میرکاڈ سے پیسے بٹورے اور یہ جا وہ جا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہوا کچھ یوں کہ فرانسیسی شہری فرانسوا میرکاڈ کا انٹرنیٹ پر ’کیٹ ولیمز‘ نامی حسینہ سے سن 2009 میں تعارف ہوا۔ بعد میں ان دونوں کے درمیان قربتیں بڑھتی چلی گئیں اور بات شادی تک جا پہنچی۔

Online Dating Symbolbild
انٹرنیٹ پر اس طرز کے فراڈ معمول کی بات ہیںتصویر: Fotolia/tang90246

نائجیریا کے اکنامک اینڈ فائنانشل کرائمز کمیشن EFCC کا کہنا ہے کہ میرکاڈ کی خواہش تھی کہ ولیمز فرانس آ جائے اور اس طرح وہ دونوں ان دوریوں کا خاتمہ کر دیں تاہم ولیمز نے ایک نئی کہانی گھڑ لی کہ وہ معمولی نوکری کرتی ہے اور اس کی کمپنی اسے تنخواہ ادا نہیں کر رہی۔

اس کا کہنا تھا کہ فرانس منتقلی سے قبل وہ چاہتی ہے کہ وہ اپنی کمپنی کے ساتھ اس معاملے کو قانونی طریقے سے نمٹائے اور اس کے لیے اسے وکیل کی ضرورت ہے جب کہ وکیل کو 25 ہزار یورو فیس دینا ہو گی تاکہ اس کی سفری دستاویزات وغیرہ بھی بن سکیں۔ میرکاڈ نے اسے 25 ہزار یورو بھجوا تو دیے، تاہم اسے فوراﹰ ہی یہ احساس بھی ہو گیا کہ وہ غلطی کر چکا ہے۔

کیٹ ولیمز کا اصل میں کہیں کوئی وجود نہ تھا بلکہ دراصل اوموڈارا ادیداپو الُسیے نامی ایک لڑکا ایک لڑکی بن کر میرکارڈ سے یہ تمام کھیل کھیل رہا تھا۔ EFCC کے مطابق یہ لڑکا جنوب مغربی نائجیریا کے ایک زرعی کالج کا طالب علم ہے۔ ایک برس سے یہ لڑکا اور اس کا ایک ساتھی اب جیل کی ہوا کھا رہے ہیں۔

نائجیریا کے حکام کو اب تک ان ملزمان سے صرف دس ہزار یورو ہی مل سکے ہیں، جو میرکاڈ کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے امیر ممالک کے شہریوں کو محبت کا جھانسا دینے اور پھر مجبوریاں بتا کر رقم بٹورنے کے واقعات بڑی تعداد میں رونما ہوتے رہتے ہیں، تاہم اس سلسلے میں نائجیریا سرفہرست ہے۔