فرانسیسی سینیٹ کے الیکشن، ماکروں کی سیاسی جماعت کے لیے دھچکا
25 ستمبر 2017اتوار چوبیس ستمبر کو ہونے والے سینیٹ کے الیکشن کے نتائج فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کی سیاسی جماعت ری پبلک آن دی موو پارٹی (LREM) کے لیے ایک بڑے دھچکے سے کم نہیں تھے۔ بعض سیاسی حلقوں نے سینیٹ کے نتائج کو صدر ماکروں کے لیے پہلی وارننگ قرار دیا ہے۔ فرانسیسی صدر نے بھی اس کو ناکامی قرار دیا ہے۔
فرانس کے پارلیمانی انتخابات، ماکروں کی جیت کیوں ضروری ہے؟
فرانسیسی سیاست میں بہتر اخلاقیات کے لیے قانونی اصلاحات
امانوئل ماکروں فرانس، جرمنی اور يورپ کے ليے اميد ہيں، ميرکل
ایمانوئل ماکروں، ’کم عمر ترین فرانسیسی صدر‘
فرانسیسی سینیٹ کی 171 نشستوں کے لیے ہونے والے الیکشن میں ماکروں کی سیاسی جماعت کو صرف اٹھائیس نشستیں حاصل ہوئیں۔ حکمران سیاسی جماعت سے زیادہ کامیابیاں یعنی نشستیں ری پبلکن اور سوشلسٹوں کے ہاتھ آئیں فرانسیسی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا سینٹ کی کل نشستوں کی تعداد 348 ہے۔
فرانسیسی سینیٹ میں بظاہر ماکروں کی سیاسی جماعت کا کنٹرول ہے اور ان اراکین میں بیشتر وہ ہیں، جنہوں نے نئی پارٹی میں شمولیت اپنی پرانی پارٹی کے ساتھ وفاداری کو تبدیل کرنے کے بعد اختیار کی تھی۔ سینیٹ کے انتخابی عمل میں فرانس کے مختلف سطحوں کے چھہتر ہزار اراکین نے حصہ لیا۔ ان اراکین کا تعلق مرکزی پارلیمنٹ کے علاوہ صوبائی اور مقامی کونسلوں سے تھا۔ سب سے واضح کامیابی ریپبلکن پارٹی کے امیدواروں کو حاصل ہوئی۔ اس کامیابی کے بعد ریپبلکن پارٹی کی سینیٹ میں نشستوں کی تعداد 159 ہو گئی ہے۔ سابق صدر فرانسوا اولانڈ کی سوشلسٹ پارٹی کو پانچ سیٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس کی سیٹوں کی تعداد 81 ہے۔
ری پبلکن سیاسی حلقے صدارتی الیکشن میں ناکامی کے بعد قدرے مایوس تھے لیکن سینیٹ میں کامیابی سے ان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور وہ بےپناہ مسرور دکھائی دیتے ہیں۔ ان نتائج کے بعد ایل آر ای ایم کے سینیٹ گروپ کے سربراہ فرانسوا پیریا نے کہا کہ اس سے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے تھے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس نتیجے سے ماکروں کے اقتصادی ایجنڈے کو بھی شدید منفی اثرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس ایجنڈے کا نفاذ اُسی صورت میں ممکن ہو سکتا ہے جب سینیٹ بھی اس اقتصادی اصلاحتی پروگرام کی منظوری دے گی۔ حالیہ ہفتوں کے دوران فرانس کے انتالیس برس کے صدر ایمانویل ماکروں کی مقبولیت میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ حال ہی میں نافذ ہونے والی اُن کی لیبر اصلاحات کے خلاف بائیں بازو نے انتہائی بڑا مظاہرہ کیا تھا۔