1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس ہجرت کا نيا راستہ، تاريکی، برف باری اور خطرات سے پُر

عاصم سلیم
24 جنوری 2018

اٹلی پہنچنے والے تارکين وطن يورپ کے دیگر ممالک جانے کے ليے ان دنوں ايک انتہائی خطرناک راستہ اختيار کر رہے ہيں، جس پر اگرچہ نگرانی نہ ہونے کے برابر ہے تاہم سترہ سو ميٹر کی بلندی پر واقع يہ پہاڑی راستہ انتہائی پرخطر ہے۔

https://p.dw.com/p/2rPXd
Pakistan Schneebedeckte Berge
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Khawer

سيسے اور ابراہيم ربڑ کی ايک کشتی پر سفر بحیرہ روم کا طویل سمندری راستہ عبور کرتے ہوئے ليبيا سے اٹلی پہنچ تو گئے، مگر يہ ان کے سفر کا اختتام نہ تھا۔ دونوں تارکين وطن اب فرانس پہنچنے کے خواہاں تھے۔ اپنے مقصد کے حصول کے ليے انہوں نے ايک انتہائی تاريک پہاڑی راستے کا انتخاب کيا۔ ايسا کرنے والے وہ تنہا نہيں، ان دنوں سينکڑوں مہاجرين پہاڑوں کی آغوش ميں موجود انتہائی خوب صورت اور اسکينگ کے کھيل کے ليے مقبول اطالوی شہر باردونيشيا پہنچنے کی کوششوں ميں ہيں۔ يہ تارکين وطن باردونيشيا سے سولہ کلوميٹر طويل Col de l'Echelle نامی ايک پہاڑی گزر گاہ سے ہوتے ہوئے فرانس پہنچنے کی کوشش کرتے ہيں کيوں کہ اس گزرگاہ کے اختتام پر پہلا فرانسيسی گاؤں موجود ہے۔

موسم سرما ميں اکثر اس راستے کی نگرانی زيادہ سخت نہيں ہوتی اور غير قانونی تارکين وطن اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اٹلی سے فرانس پہنچنے کی کوشش کرتے ہيں۔ سترہ سو ميٹر کی بلندی پر واقع يہ پاس سرد موسم ميں ٹريفک کے ليے بند کر ديا جاتا ہے۔ اگرچہ مہاجرين يورپ ميں آگے بڑھنے کے ليے اسے استعمال کر رہے ہيں ليکن اس راستے کو انتہائی خطرنک بھی تصور کيا جاتا ہے۔

ايک طرف اٹلی ميں جب تارکين وطن اس راستے پر اپنے سفر کا آغاز کرتے ہيں، تو مقامی افراد انہيں روکنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہيں اور خطرات سے آگاہ کرتے ہيں۔ دوسری جانب پاس سے گزر کر فرانس پہنچ جانے والے تارکين وطن کا مقامی افراد بڑی گرم جوشی سے استقبال کرتے ہيں۔

افريقی ملک گنی سے تعلق رکھنے والا ايک نوجوان تارک وطن کہتا ہے، ’’ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہيں۔ نہ ملازمت ہے، نہ رقم۔ ہم بارڈر پار کرنے کے ليے ہر خطرہ مول لينے کو تيار ہيں۔‘‘ آئيوری کوسٹ سے تعلق رکھنے والا بيس سالہ سيرل کوليبالے البتہ آدھے راستے سے واپس مڑ گيا۔ وہ علی الصبح نکلا تھا ليکن سفر مکمل کيے بغير ہی واپس اٹلی پہنچ گيا۔ در اصل يہ راستہ اس قدر خطرناک اور دشوار گزار ہے کہ ہر کوئی اسے پورا نہيں کرسکتا۔