1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس نے اٹلی کی سرحد پر سکیورٹی بڑھا دی

23 اپریل 2018

فرانسیسی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اٹلی کے ساتھ متصل الپائن بارڈر پر اضافی سکیورٹی کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ ویک اینڈ پر اس مقام پر مہاجرین مخالف اور مہاجرین نواز گروپوں کی طرف سے مظاہرے کیے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/2wUAL
Italien Bahnhof Bardonecchia
تصویر: picture-alliance/KEYSTONE/P. Gianinazzi

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فرانسیسی وزیر داخلہ گیراڈ کولومب کے حوالے سے بتایا ہے کہ اٹلی کے ساتھ ملحق الپائن بارڈر پر ممکنہ پرتشدد واقعات کے پیش نظر سکیورٹی بڑھائی جا رہی ہے۔ یہ وہی سرحدی علاقہ ہے، جہاں سے مہاجرین اٹلی سے فرانس داخل ہوتے رہے ہیں۔ ویک اینڈ پر انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے کچھ گروپوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ ساتھ ہی وہاں مہاجرین کے حق میں بھی مظاہرے کیے گئے تھے۔

فرانس: پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کے خلاف زیادہ سخت قوانین

فرانس میں مہاجرین کے لیے نئے قوانین کیا ہوں گے؟

فرانس: ماکروں حکومت سیاسی پناہ کے قوانین میں مزید سختی کی خواہش مند

مہاجرین کی ’جنگل بستی‘ خالی، اب کیا ہو گا؟

ان مظاہروں کے تناظر میں کولومب نے کہا ہے کہ کسی اشتعال اںگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس سرحدی علاقے میں سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جو سرحدوں کا ’مکمل احترام‘ یقینی بنائے گی۔

ہفتے کی شام اور اتوار کی صبح فرانس میں فعال دائیں بازو کے کئی گروپوں نے اٹلی اور فرانس کے مابین اس سرحدی گزر گاہ کو بلاک کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’غیرقانونی مہاجرین اسی راستے کو استعمال کرتے ہوئے فرانس داخل ہوتے ہیں‘۔

اس پیشرفت کے بعد اس علاقے میں موجود مہاجرین کے حق میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ اتوار کی دوپہر فرانس اور اٹلی میں فعال مہاجرین دوست کارکنان نے ایک جلوس نکالا اور اس موقع پر تیس مہاجرین بھی ان کے ساتھ تھے۔

اس دوران پرتشدد واقعات کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ اس کا ذمہ دار کون تھا۔ وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کی گئیں اور کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔‘‘

اتوار کے دن ہی فرانسیسی پارلیمان نے امیگریشن سے متعلق ایک متنازعہ قانون بھی منظور کر لیا۔ اس قانون کے تحت مہاجرین کو اب 45 دن کے بجائے زیادہ سے زیادہ نوے دن کے لیے حراست میں رکھا جا سکے گا۔

ساتھ ہی پناہ کے متلاشی افراد کی طرف سے پناہ کی درخواست دائر کرنے کا دورانیہ بھی کم کر دیا گیا ہے۔ اب ایک سو بیس دنوں کے بجائے مہاجرین کے پاس پناہ کی درخواست جمع کرانے کے لیے نوے دن کا وقت ہو گا۔

وزیر داخلہ کولومب کا کہنا ہے کہ اس قانون کی وجہ سے ملک میں آنے والے مہاجرین کو زیادہ بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں گے۔ تاہم بائیں بازو کی گروپوں نے اس قانون کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہاں تک کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کی اپنی سیاسی جماعت LREM میں بھی اختلافات واضح ہو گئے ہیں۔

پارلیمان میں اس قانون کی منظوری بعد ایل آر ای ایم کے ایک نائب ژاں میشل کلیمنٹ نے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان بھی کر دیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی اس متنازعہ قانون پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔