فرانس میں نقاب پہننے پر جرمانہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید
24 ستمبر 2011فرانس میں رواں برس اپریل میں عوامی مقامات پر مکمل طور پر چہرہ چھپانے یعنی نقاب اوڑھنے پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس کے بعد کئی مرتبہ برقعہ پوش خواتین کو موقع پر ہی جرمانے کیے گئے۔ تاہم جمعرات کو پہلی مرتبہ ہوا کہ فرانس کی کسی عدالت نے دو خواتین کو نقاب پہننے پر جرمانہ کیا۔
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع Meaux نامی علاقے کی عدالت نے اس قانون کی خلاف ورزی پر 32 سالہ ھند احمس کو 120 یورو جبکہ 36 سالہ نجاتہ نایت علی کو 80 یورو کا جرمانہ ادا کرنے کا حکم سنایا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر John Dalhuisen نے اس عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فرانس کے نظام انصاف کے لیے شرم کی بات ہے،’ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے بجائے یہ پابندی خواتین کی مذہبی آزادی پر قدغن عائد کرتی ہے‘۔ Dalhuisen کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان خواتین کو اس بات کی سزا دی گئی ہے کہ جو وہ پہننا چاہتی ہیں وہ نہ پہن سکیں۔
دریں اثناء ھند احمس اور نجاتہ نایت علی کے وکیل Gilles Devers نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس سزا کو فرانس کی عدالت میں چیلنج کریں گے اور ناکامی کی صورت میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق تک جائیں گے۔ انہوں نے کہا،’ مسئلہ صرف جرمانہ نہیں ہے بلکہ نقاب اوڑھنے والی خواتین گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہیں اور اصل سزا یہ ہے‘۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپ میں فرانس ایسا واحد ملک نہیں جہاں خواتین کے پردے پر پابندی عائد کی گئی ہے بلکہ بیلجیم اور اٹلی کے کئی شہروں میں بھی ایسا قانون لاگو ہے جبکہ کئی یورپی ممالک ایسا ہی قانون متعارف کروانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
فرانسیسی حکام کے مطابق ملک بھر میں کوئی دو ہزار خواتین نقاب پہنتی ہیں جبکہ وہاں مسلمانوں کی مجموعی تعداد کم ازکم چھ ملین ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین