فرانس میں برقعے پر پابندی کا بل پارلیمان میں
4 جولائی 2010دوسرے یورپی ممالک کی نسبت فرانس میں مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ برقعے پر پابندی کے بل کے تحت اس عمل کو غیر قانونی قرار دے دیا جائےگا۔ اس طرح کسی بھی عوامی مقام پر چہرہ چھپانے والی خواتین پر 150 یورو جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی برقعے کو پہلے ہی ’خواتین کی توہین‘ قرار دے چکے ہیں۔
اس حوالے سے فرانسیسی پارلیمان میں منگل کے روز بحث ہو گی۔ اس بل کے مجوزہ مسودے کی تیاری کا عمل گزشتہ کئی ماہ سے جاری تھا۔ قانونی ماہرین کے مطابق اس بل کی منظوری کے باوجود فرانسیسی آئینی عدالت اسے کالعدم بھی قرار دے سکتی ہیں۔
فرانس میں مسلم رہنماؤں کے مطابق اس بل سے وہاں بسنے والے پانچ یا چھ ملین مسلمانوں کے حقوق کو ضرب پہنچے گی۔
اس بل سے قبل تناؤ کی کیفیت میں کمی کے لئے فرانسیسی وزیراعظم Francois Fillon نے گزشہ ہفتے پیرس میں ایک مسجد کا افتتاح بھی کیا۔ اس موقع پر مسلمانوں سے ہم آہنگی کے مظاہرے کے لئےانہوں نے مسلم رہنماؤں سے ملاقات کی اور وہاں انہوں نے کھجوریں کھائیں اور چائے پی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا : ’’ایسے مسلمان جو چہرے کو چھپانے کے حق میں ہیں، اصل میں اسلام کو یرغمال بنانے کی کوشش کرنے والے لوگ ہیں۔ اس طرح وہ اسلام کا ایک تاریک اور سخت چہرہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘
فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق ملک میں چہرے کا مکمل پردہ کرنے والی خواتین کی مجموعی تعداد لگ بھگ 2000 ہے۔ پارلیمان سے منظوری کے بعد بل حتمی توثیق کے لئے رواں برس ستمبر میں منظوری کے لئے سینٹ میں جائے گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف