فرانس میں اصلاحات کا قانون، حمتی منظوری آج متوقع
27 اکتوبر 2010منگل کو فرانس کی سینیٹ نے صدر نکولا سارکوزی کے حمایت یافتہ اس متنازعہ بل کے مسودے کوحتمی منظوری دے دی۔ اب فرانسیسی ایوان زیریں میں اس قانون کو باقاعدہ منظوری ملنے کے بعد سارکوزی اپنے دستخط ثبت کر کے اسے قانون کا درجہ دے دیں گے۔
دریں اثناء اس مجوزہ قانون کے خلاف بارہ اکتوبر سے شروع ہونے والے مظاہرے بھی تھمنے لگے ہیں جبکہ کئی یونین رہنماؤں نے کہا ہے کہ لوگ اب واپس اپنے اپنے کاموں کی طرف لوٹ رہے ہیں تاہم کچھ یونین لیڈروں نےاس بل کے خلاف مظاہرے جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق ان مظاہروں اور ہڑتالوں کے نتیجے میں ملک کو تین بلین یورو کا نقصان ہوا ہے۔
پینشن اصلاحات کے اس بل میں ریٹائر منٹ کی عمر ساٹھ کے بجائے باسٹھ جبکہ مکمل پینشن کی عمر پینسٹھ سے سڑسٹھ برس تجویز کی گئی ہیں۔ اس اصلاحاتی بل کے ماسٹر مائنڈ لیبر منسٹر Eric Woerth نے سینیٹ میں اس کی حتمی منظوری پر کہا،’ یہ ایک تاریخ ساز ووٹنگ تھی۔‘
منگل کو جب فرانسیسی سینیٹ میں اس کی حتمی توثیق کی گئی تو اس وقت سینیٹ کی عمارت کے باہر صرف ایک ہزار مظاہرین ہی جمع ہوئے۔ مظاہرین کا تاہم کہنا ہے کہ اب وہ احتجاج کی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے اس اصلاحاتی قانون میں ترامیم کا تقاضہ کریں گے۔ مرکزی مزدور یونین سی جی ٹی کے سربراہ Bernard Thibault نے کہا ہے کہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا، ’ آنے والے دنوں میں جو کچھ بھی ہو، ہم نے جو مطالبہ کیا ہے، وہ ختم نہیں ہوا ہے بلکہ اس کی صورت میں تبدیلی ہوئی ہے۔‘
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی انتظامیہ اپنے مؤقف پر برقرار ہے کہ پینشن نظام میں مجوزہ تبدیلیاں ضرور لائی جائیں گی تاہم ان مظاہروں کے بعد وزیر خزانہ Christine Lagarde نے نوجوانوں کی ملازمتوں کے مسئلے پر مذاکرات کرنے کی حامی بھری ہے۔ خاتون وزیر خزانہ نے منگل کو ایک ریڈیو کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ ان ہڑتالوں سے جو مالی نقصان ہوا ہے ، اس سے ملکی معیشت کی نمو میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اگرچہ فرانس میں کئی مقامات پر پرتشدد مظاہروں کا زور ٹوٹتا جا رہا ہے تاہم ابھی تک ملک میں پیٹرول کی قلت نمایاں ہے۔ وزیر داخلہ Brice Hortefeux نے بتایا ہے کہ ملک کی بارہ بڑی آئل ریفائنریوں میں سے پانچ نے کام کرنا شروع کر دیا ہے اور جلد ہی پیٹرول کی قلت پر قابو پا لیا جائے گا۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے اس قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس میں لوگوں کے بوڑھے ہونے کی شرح دیکھتے ہوئے ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سال تک نہیں رکھی جا سکتی تاہم دوسری طرف اپوزیشن اس غیر مقبول قانون کو سیاسی طور پر استعمال کرنے لگی ہے۔ فرانس میں سن 2012ء میں صدارتی انتخابات منعقد کئے جائیں گے، جن میں نکولا سارکوزی کے دوسری مدت صدرات کے لئے منتخب ہونے پر اب کچھ سوالیہ نشان ابھر آئیں ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل