1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس ميں ’معاشی مہاجرين‘ کے گِرد گھيرا تنگ

عاصم سلیم
26 دسمبر 2017

فرانس ميں موجود معاشی مہاجرين کے گرد گھيرا تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ سڑکوں اور ديگر مقامات سے مہاجرين کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے تاہم ساتھ ہی ان کی شناخت اور قانونی حيثيت کے تعين کا عمل بھی جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/2pxf6
Paris Demonstration Pro Flüchtlinge Flüchtlingspolitik Europa
تصویر: Reuters/P. Wojazer

فرانس کے صدر امانوئل ماکروں نے ملک بھر ميں تارکين وطن کو سڑکوں، جنگلات اور کھُلے علاقوں سے ہٹا کر باقاعدہ مہاجر کيمپوں ميں بسانے کے ليے اس سال کی آخر تک کی ڈيڈ لائن مقرر کی تھی ليکن ايسا معلوم ہوتا ہے کہ يہ کام مقررہ وقت تک مکمل نہيں ہو پائے گا۔ گو کہ اس منصوبے کو پايہ تکميل تک پہنچانے کے ليے علاقائی حکومتيں اپنی بھرپور کوششيں جاری رکھی ہوئی ہيں۔

فرانسيسی صدر نے رواں برس جولائی ميں اپنی ايک تقرير کے دوران کہا تھا کہ انہيں اس سال کے آخر تک فرانس کی سڑکوں اور جنگلات سے مہاجرين کا صفايا چاہيے۔ انہوں نے ہنگامی بنيادوں پر تعمير کردہ رہائشی عمارتوں کے بندوبست کا بھی کہا تھا تاکہ ان میں مہاجرين کو بسايا جا سکے۔ بظاہر ان کا يہ اعلان، يورپ کی سردی کو مد نظر رکھتے ہوئے انسانی بنيادوں پر کی جانے والی ايک کوشش دکھائی دیتا ہے ليکن حقيقت ذرا پيچيدہ ہے۔ ماکروں واضح کر چکے ہيں کہ فرانس ميں معاشی مقاصد کے ليے پہنچنے والے تارکين وطن کو جگہ نہيں دی جائے گی۔ وہ ان پناہ گزينوں کی ملک بدری کے حق ميں ہيں جن کا سياسی پناہ کا کوئی معاملہ نہيں ہے۔ اس ضمن ميں فرانس نے کئی ايسے اقدامات کيے ہيں، جن سے مطلوبہ مقاصد حاصل ہو سکيں۔ افريقی رياستوں چاڈ اور نائجر ميں حقيقی مہاجرين اور معاشی تارکين وطن کی تفريق کے ليے قائم کردہ مراکز اسی کی ايک کڑی ہے۔

دريں اثناء فرانسيسی وزير داخلہ جيرارڈ کولومب نے علاقائی سطح پر حکومتوں اور عہديداران کو احکامات جاری کيے ہيں کہ غير قانونی تارکين وطن کو حراست ميں ليا جائے، ناکام درخواست دہندگان کو بھی پکڑا جائے اور ان کے خلاف کارروائی فوری طور پر کی جائے۔ اس بارے ميں رپورٹ نومبر ميں لی موند نامی فرانسيسی اخبار نے شائع کی تھی۔ اسی ماہ نئے احکامات جاری کيے گئے کہ علاقائی انتظاميہ کيمپوں ميں موجود تارکين وطن کی قانونی حيثيت کے تعين کے ليے موبائل ٹيميں تشکيل ديں۔

اميگريشن کے حوالے سے اس قدر سختی پر تو اعتدال پسند ماکروں کی اپنی ہی سياسی جماعت کے کچھ ارکان تک ان کے خلاف بول پڑے۔ سونيا کريمی نے پچھلے ہفتے ايک بيان ميں کہا، ’’فرانس ميں سارے کے سارے غير ملکی دہشت گرد نہيں اور نہ ہی تمام غير ملکی سماجی امداد کے لے دھوکہ دہی کا سہارا ليتے ہيں۔‘‘

فرانس ميں اس وقت اميگريشن ايک اہم موضوع بنا ہوا ہے۔ ملکی وزير اعظم آئندہ برس گيارہ جنوری سے قانون سازوں، ميئرز اور امدادی گروپوں کے ساتھ مشاورت شروع کرنے والے ہيں۔ سڑکوں پر حکام صدر ماکروں کے احکامات کو عملی جامہ پہنانے کے ليے کوشاں ہيں جبکہ آئندہ برس موسم بہار ميں فرانسيسی پارليمان ميں ايک مسودہ قانون پر بحث متوقع ہے، جس کے ذريعے ملکی اميگريشن پاليسی و نظام کو از سو نو تبديل کيا جانا ہے۔

جرمنی میں سیاسی پناہ کا طریقہ کار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید