فرانس، مزید دو عارضی کیمپوں سے مہاجرین کا انخلا شروع
4 جون 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا ہے کہ یہ کارروائی آج علی الصبح شہر کے مرکز سے شمال مشرق میں سینٹ مارٹن نہر کے کنارے واقع ایک مہاجر کیمپ میں کی گئی۔ اس کیمپ میں اطلاعات کے مطابق زیادہ تر افغان مہاجرین رہائش پذیر تھے جن کی تعداد پانچ سو پچاس کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔
پولیس اور شہری انتظامیہ کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک دوسرے مہاجر کیمپ میں بھی ساڑھے چار سو کے قریب پناہ گزین افراد کے انخلا کی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ یہ عارضی کیمپ پیرس کے قدیمی ’پورتے دے لا شیپل‘ نامی میٹرو اسٹیشن کے شمال میں قائم کیا گیا تھا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے دعووں کی تفصیل سے اور مکمل طور پر جانچ کی بھی جائے گی۔ حالیہ ہفتوں میں مہاجرین کے لیے قائم عارضی کیمپوں میں رہائش کی خراب صورت حال پر تحفظات میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ماہ ایک تارک وطن سینٹ مارٹن کینال میں ڈوب گیا تھا جب کہ سینٹ ڈینس مہاجر مرکز میں ہوئی ایک جھڑپ میں ایک پناہ گزین شدید زخمی ہو گیا تھا۔
لیبیا میں بارہ سے زائد مہاجرین اسمگلروں کے ہاتھوں مارے گئے
عارضی کیمپ سے منتقل کیے جانے والے ایک مہاجر کا کہنا تھا،’’ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم شیلٹرز میں طویل عرصے تک نہیں رہ سکتے۔ وہاں ہمیں تین وقت کھانا ملے گا جو بہت اچھی بات ہے۔ یہاں زندگی بہت زیادہ مشکل تھی۔‘‘
بہت سے تارکین وطن کو امید ہے کہ انہیں فرانس میں مہاجر کی حیثیت سے قبول کر لیا جائے گا لیکن فرانسیسی صدر امانوئیل ماکروں کی مہاجرت کی جانب سخت پالیسی کے سبب اِن کے ڈی پورٹ کیے جانے کا بھی خدشہ ہے۔
ان مہاجرین میں سے بعض سن دو ہزار سولہ کے اواخر میں کَیلے میں واقع مہاجرین کا ’جنگل کیمپ‘ خالی کرائے جانے کے بعد پیرس آئے تھے۔ اس عارضی مہاجر کیمپ میں ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین آباد تھے، جن میں سے زیادہ تر برطانیہ جانے کے خواہشمند تھے۔
ص ح/ اے ایف پی