1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فائرنگ 15 منٹ تک جاری رہی، امپائرندیم غوری

خبر رساں ادارے3 مارچ 2009

سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے عینی شاہد پاکستانی امپائر ندیم غوری نے کہا ہے کہ ٹیم کی بس پر فائرنگ مقامی وقت کے مطابق آٹھ بج کر چالیس منٹ پر شروع ہوئی اور یہ سلسلہ 15 منٹ تک جاری رہا۔

https://p.dw.com/p/H4ZX
بس پر چاروں جانب سے گولیاں برسائی گئیںتصویر: AP

ندیم غوری نے خبررساں ادارے اے پی سے گفتگو میں کہا کہ حملے کے وقت ان کی گاڑی ٹیم کی بس کے پیچھے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ڈرائیور بھی گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے۔

سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے کپتان مہیلا جے وردھنے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کھلاڑیوں پر حملہ اسٹیڈیم جاتے ہوئے ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے بس کے پہیوں کو نشانہ بنایا اور پھر بس پر فائرنگ شروع کی۔ جے وردھنے کا کہنا تھا کہ اس دوران بس میں موجود تمام کھلاڑی بس کے فرش پر لیٹ گئے۔ تقریبا پانچ کھلاڑی اور اسسٹنٹ کوچ زخمی ہوا۔ جئے وردھنے نے کہا کہ زیادہ تر کھلاڑی شیشے لگنے سے معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

سری لنکا کے کھلاڑی کمار سنگاکارا نے ایک سری لنکن ریڈیو سے گفتگو میں کہا کہ تمام کھلاڑی خطرے سے باہر ہیں۔

سابق برطانوی کرکٹر ڈومنیک کورک پاک سری لنکا کرکٹ سریز کے لئے کومینٹری کر رہےتھے۔ انہوں نے بتایا کہ منگل کی صبح وہ قذافی اسٹیڈیم پہنچے تو انہوں نے گولیوں کی آوازیں سنیں جس پر واقعے کی نوعیت جاننے کے لئے وہ کومینٹری باکس میں داخل ہو گئے ۔ انہوں نے سری لنکا کے کھلاڑیوں کے حوالے سے بتایا کہ بس ڈرائیور موقع پر بھی ہلاک ہوگیا۔ ڈومنیک کورک نے کہا کہ تمام کھلاڑی خیریت سے ہیں لیکن وہ خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے پاکستان میں کرکٹ ایک طویل عرصے کے لئے ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اس کے اثرات ایشیا بھر کی کرکٹ پر مرتب ہو سکتے ہیں۔