1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غلطی سے ملک بدر کیے گئے افغان شہری کو پھر ملک بدری کا سامنا

شمشیر حیدر ڈی پی اے
2 مارچ 2018

حشمت اللہ ایف نامی ایک افغان تارک وطن کو گزشتہ برس ’غلطی سے‘ جرمنی سے ملک بدر کر کے افغانستان بھیج دیا گیا تھا۔ ایک جرمن عدالت کے حکم پر اسے جرمنی واپس تو لایا گیا لیکن اب اس کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2tbbM
Abgeschobener Afghane Haschmatullah F. darf zurück nach Deutschland
تصویر: picture alliance/dpa/B. Roessler

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حشمت اللہ ایف نامی اس افغان تارک وطن کی جرمنی میں جمع کرائی گئی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے اور اب ایک مرتبہ پھر سے اسے جرمنی سے ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیج دیے جانے کا خطرہ ہے۔ حشمت اللہ کی مدد کرنے والے ایک جرمن رضاکار نے بھی ایک مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور ترک وطن (بی اے ایم ایف) کے حکام نے اس افغان تارک وطن کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

دس میں سے ہر ساتواں افغان مہاجر دوبارہ فرار ہو رہا ہے

غلطی سے جرمنی بدر کیا گیا مہاجر واپس

ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے حشمت اللہ نامی اس افغان پناہ گزین کے وکیل مارکوس نیڈووروک کا کہنا تھا کہ حکام نے حشمت اللہ کی جانب سے جرمنی میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے بتائی گئی وجوہات کو ’ناقابل یقین‘ قرار دیتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کی ہے۔

یہ افغان شہری تین جون سن 2017 کے روز جرمنی پہنچا تھا اور پانچ روز بعد اس نے جرمن حکام کو سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی۔ اس وقت حکام نے ’ڈبلن ضوابط‘ کے تحت حشمت اللہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسے جرمنی سے ملک بدر کر کے بلغاریہ بھیج دیا تھا۔ بلغارین حکام نے بھی اس کی پناہ کی درخواست مسترد کر کے اسے واپس افغانستان بھیج دیا تھا۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی سے ملک بدری سے قبل ہی حشمت اللہ نے حکام کے فیصلے کے خلاف اپیل جمع کرا دی تھی۔ اسی بنیاد پر حشمت اللہ ایف نامی اس افغان شہری کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اپیل کے دوران ان کے مؤکل کو ملک بدر کیا جانا قانونی تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔

انتظامی عدالت نے انہی وجوہات کی بنا پر حشمت اللہ کی ملک بدری کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے واپس جرمنی لائے جانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد گزشتہ برس دسمبر میں وہ واپس جرمنی آ گیا تھا۔

حشمت اللہ نے اپنی پناہ کی درخواست میں دعویٰ کر رکھا تھا کہ افغانستان میں غیر ملکی افواج کے ساتھ کام کرنے کے باعث اسے طالبان اور داعش کے جنگجوؤں سے خطرہ لاحق ہے۔ تاہم اب حکام نے اس کے ایسے دعووں کو ناقابل یقین قرار دیتے ہوئے اس کی پناہ کی درخواست رد کر دی ہے۔

پاکستان کے اقتصادی مہاجرین کو یورپ میں پناہ نہیں ملے گی

جرمنی: ملک بدری کا خوف، پاکستانی تارک وطن کھڑکی سے کود گیا