1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کی ایک چوتھائی آبادی فاقوں کا شکار

22 دسمبر 2023

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں پانچ لاکھ سے زائد افراد یعنی تقریبا ً ایک چوتھائی آبادی فاقوں کا شکار ہے۔ اس دوران امریکہ کی 'حمایت‘ کے بعد سلامتی کونسل میں غزہ پر قرارداد پر جمعے کو ووٹنگ کا امکان روشن ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4aTMQ
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے پانچ لاکھ سے زائد افراد یعنی ایک چوتھائی آبادی فاقوں کا شکار ہے
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے پانچ لاکھ سے زائد افراد یعنی ایک چوتھائی آبادی فاقوں کا شکار ہےتصویر: Fatima Shbair/AP Photo/picture alliance

اقوام متحدہ اور دیگر ایجنسیوں نے جمعرات کو ایک نئی رپورٹ پیش کی ہے جس میں غزہ میں پیدا شدہ انسانی بحران کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کے پانچ لاکھ سے زائد افراد یعنی ایک چوتھائی آبادی فاقوں کا شکار ہے۔ رپورٹ میں پیش کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق وہاں کے لوگوں کی بھوک کی صورتحال حالیہ برسوں میں افغانستان اور یمن کے تقریباً قحط کی صورتحال تک سے بدتر ہو چکی ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر کو جب سے اسرائیل نے عسکریت پسند تنظیم حماس کے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں اپنی فضائی اور زمینی کارروائی شروع کی ہے وہاں خوراک کی انتہائی نا کافی مقدار کی ترسیل ہو سکی ہے جس کی وجہ سے اس وقت وہاں کی ایک چوتھائی آبادی فاقہ کشی کا سامنا کر رہی ہے۔ اور یہ صورت حال دن بہ دن مزید ابتر ہوتی جارہی ہے۔

سفارت کار جنگ بندی کی کوششوں میں، اسرائیلی کے غزہ میں حملے جاری

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک کے چیف اکانومسٹ عارف حسین نے کہا،''اس سے زیادہ بدتر صورت حال اور کیا ہوسکتی ہے، غزہ میں جس پیمانے پر یہ ہورہا ہے اور جتنی تیزی سے ہورہا ہے، میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔‘‘

 انہوں نے کہا ہے کہ یہ ایسی صورتحال ہے جس میں غزہ میں تقریباً ہر شخص بھوکا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس کے درمیان اسی سطح پر جنگ جاری رہی اور خوراک کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو وہاں کی آبادی کو اگلے چھ ماہ میں ایک مکمل قحط کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں ناقابل برداشت مناظر ہیں
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں ناقابل برداشت مناظر ہیںتصویر: Fatima Shbair/AP/picture alliance

ہسپتالوں میں 'ناقابل برداشت' مناظر

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ کے انیس لاکھ رہائشی یعنی اسی فیصد سے زیادہ آبادی اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوچکی ہے۔ اور اس وقت دس لاکھ سے زائد لوگ اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں میں کسمپرسی کی حالت میں رہ رہے ہیں۔

غزہ میں محفوظ علاقے ممکن ہی نہیں، اقوام متحدہ کا انتباہ

ڈبلیو ایچ او کے امدادی کارکنوں نے جمعرات کو شمالی غزہ کے دو ہسپتالوں کے دورے کے بعد ''ناقابل برداشت'' مناظر کی اطلاع دی۔

انہوں نے بتایا کہ بغیر کسی علاج کے بستروں پر پڑے زخمی پانی پانی پکار رہے تھے، چند ایک باقی رہ جانے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کے پاس کوئی طبی سامان نہیں تھا اور لاشیں صحن میں قطاروں میں پڑی تھیں۔

غزہ پٹی میں ایک اور عارضی جنگ بندی کی امید

خیال رہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے علاقے میں خوراک، پانی، دوائیں اور ایندھن کی تمام ترسیلات روک دی تھیں۔ امریکہ کے دباو کے بعد اس نے مصر کے راستے جزوی امداد پہنچانے کی اجازت دے دی۔ تاہم اقو ام متحدہ کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں خوراک کی ضرورت کا صرف دس فیصد ہی پہنچ پارہا ہے۔

اسرائیل حماس کی جنگ میں بیس ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں
اسرائیل حماس کی جنگ میں بیس ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیںتصویر: Fatima Shbair/AP Photo/picture alliance

غزہ پر ووٹنگ کا امکان

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعے کو غزہ کے حوالے سے قرارداد پر 'امریکہ کی رضامندی کے بعد' ووٹنگ کا امکان ہے۔اس سے قبل امریکہ کی جانب سے قرارداد کے مسودے کی مخالفت کے بعد اس پر ووٹنگ تین مرتبہ موخر ہو چکی ہے۔

سلامتی کونسل میں غزہ کی قرارداد پر ووٹنگ موخر

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تازہ ترین مسودے میں غزہ میں 'فوری طور پر محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی رسائی کی اجازت دینے اور کشیدگی کے پائیدار خاتمے کے لیے ساز گار حالات پیدا کرنے کے لیے فوری اقدامات‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تاہم قرارداد کے نئے مسودے میں فوری فائربندی کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے صحافیوں کو بتایا، "اگر (نئے مسودے کے ساتھ) یہ قرارداد پیش کی جاتی ہے تو ہم اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔"  تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ قرارداد کے اصل مسودے پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ (نیا مسودہ) 'بہت مضبوط‘ ہے اور اسے 'عرب گروپ کی طرف سے مکمل حمایت حاصل ہے۔‘

تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوون کا کہنا ہے کہ،"اس (نئے مسودے) میں استعمال ہونے والی زبان کے الفاظ بے معنی ہیں۔"  اور "کونسل کے دیگر ارکان کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ صرف اتفاق رائے پر پہنچنے کی خاطر کمزور متن پر سمجھوتہ کر لیں گے۔"

ج ا /  ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)