1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ ناکہ بندی: امدادی بحری جہاز روانہ

26 مئی 2010

ترکی نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے امدادی سامان کے بحری جہازوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دے دے۔

https://p.dw.com/p/NXOi
تصویر: AP

گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے، تاہم انسانی حقوق کی ایک ترک تنظیم ’’فریڈم اینڈ ہیومینی ٹیرین ریلیف‘‘ کے زیر قیادت تقریباً 750 بین الاقوامی کارکنان نے ادویات، خوراک اور تعمیراتی سازوسامان غزہ پہنچانے اور یوں امدادی کاموں کا سلسلہ آگے بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ ان کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیلی ناکہ بندی کی موجودگی میں بھی غزہ پہنچنے کی کوشش ضرور کریں گے۔ دوسری جانب اسرائیل ان جہازوں کو غزہ پہنچنے سے روکنے اور ان پر موجود افراد کو گرفتار کرنے کی تیاری کر چکا ہے۔

NGO im Gazastreifen UNRWA Hilfsorganisation Gaza
تصویر: AP

ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ یہ امدادی بحری جہاز بدھ یعنی آج غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوں گے تاہم اب یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ بحری جہاز جمعے کے روز تک غزہ پہنچ پائیں گے۔ عسکریت پسند تنظیم حماس نے 2007ء میں غزہ پٹی کا کنٹرول سنبھالا تھا اور تقریبا تبھی سے اسرائیل نے غزہ پٹی کی ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے۔

غزہ میں لگ بھگ کوئی ایک اعشاریہ پانچ ملین افراد کو پینے کے صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ان امدادی بحری جہازوں پر تقریباً دس ہزار ٹن طبی اشیاء اور گھروں کی تعمیر کے لئے استعمال ہونے والا سازوسامان لدا ہوا ہے۔ اسرائیل فلسطین قیام امن کوششوں کے سلسلے میں اقوامِ متحدہ کے ایک اجلاس میں شرکت کے بعد ترک وزیرخارجہ Ahmet Davutoglu نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اس موقع پر صبروتحمل کی ضرورت ہے نہ کہ کسی ایسے اقدام کی، جس سے پہلے سے موجود تناؤ میں مزید اضافہ ہو جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم ہو جانی چاہئے۔ ترک وزیرخارجہ کہا کہ اسرائیل حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے شہری کوششوں کا ساتھ دے۔

Gaza Humanitäre Lage
تصویر: AP

اس سے قبل بھی غزہ تک امدادی سامان کی منتقلی کی متعدد کوششیں کی جا چکی ہیں، جن میں سے زیادہ تر کو اسرائیل ناکام بنا چکا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں ترکی اسرائیل کا واحد حمایتی ہے تاہم ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کی جانب سے فلسطینی باشندوں کے خلاف اسرائیل پالیسوں کو ایک عرصے سے تنقید کا سامنا ہے اور یہی تنقید ان دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کی وجہ بھی بنی ہوئی ہے۔

فلسطینی علاقوں کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر رابرٹ سرے کا کہنا ہے کہ پابندیاں عسکریت پسندوں پر لگائی جانی چاہئیں، نہ کہ عام شہریوں پر۔ انہوں نے غزہ کی ناکہ بندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں پریشانی کا شکار ہیں اور اس سے خطے میں موجود اعتدال پسند قوتوں کو دھچکہ پہنچا ہے جبکہ عسکریت پسندی کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔

غزہ کے شہریوں کے لئے امدادی سامان کے اس بحری قافلے میں برطانیہ، یونان، الجزائر، کویت، ملائیشیا اور آئرلینڈ کے بحری جہاز بھی شامل ہیں جبکہ ان جہازوں پر تقریباً 20 ملین ڈالر مالیت کا سامان لدا ہوا ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں