1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں اسرائیل کا بھاری جانی نقصان، 24 فوجی ہلاک

23 جنوری 2024

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ میں واقع خان یونس کے علاقے کو مکمل محاصرے میں لے لیا ہے۔ دوسری جانب حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 25,490 ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4baAj
Nahostkonflikt - Modiin Israel
تصویر: Ariel Schalit/AP Photo/picture alliance

اسرائیل کو غزہ میں جنگ  کے آغاز سے لے کر اب تک کے سب سے بھاری جانی نقصان کا اس وقت سامنا کرنا پڑا، جب حماس کے ساتھ لڑائی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر 24 اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائی کے دوران کسی ایک دن میں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کی یہ سب سے زیادہ تعداد تھی۔

اس واقع کے بعد اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں خان یونس کے علاقے کو مکمل محاصرے میں لینے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے ایک ٹینک پر راکٹ سے حملہ کیا، جو ان اسرائیلی فوجیوں کے قریب کھڑا  تھا، جو دو عمارتوں کو منہدم کرنے کے لیے دھماکہ خیز مواد تیار کر رہے تھے۔ ترجمان کے مطابق عین اسی وقت اس دو منزلہ عمارت میں  ایک دھماکہ ہوا، جس سے عمارت اسرائیلی فوجیوں پر گر گئی۔

Gaza Soldaten der IDF
اسرائیلی فوج کو غزہ میں حمااس کی جانب سے ابھی تک مزاحمت کا سامنا ہےتصویر: Israeli Army/AFP

ہگاری نے آج منگل کی صبح ایک پریس بریفنگ میں بتایا، ''ہم ابھی تک واقعے کی تفصیلات اور دھماکے کی وجوہات کا مطالعہ اور تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فوجیوں کی ہلاکت پر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عہد کیا کہ وہ حماس کے خلاف ''حتمی فتح‘‘ تک  اپنی جارحانہ کارروائی جاری رکھیں گے۔

 انہوں نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے 100 سے زائد یرغمالیوں کی واپسی کا وعدہ بھی کیا ۔ لیکن اسرائیلی اس سوال پر تیزی سے تقسیم ہو رہے ہیں کہ کیا وزیر اعظم کے لیے ان دونوں میں سے ایک  کام کرنا ممکن ہے، اور بڑی تعداد میں اسرائیلی ہلاکتوں نے نیتن یاہو حکومت پر غزہ میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔

دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 25,490 ہو گئی ہے، جبکہ 63 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

 امریکہ اور برطانیہ کے حوثی باغیوں پر تازہ حملے

امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں  حوثی باغیوں کے اہداف کے خلاف مشترکہ حملے کیے ہیں۔ دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد حوثی عسکریت پسندوں کی بحیرہ احمر میں جہاز رانی پر حملہ کرنے کی صلاحیت کو کم کرنا تھا۔ حوثی میزائلوں کے ذخیرہ کرنے والے مقامات اور لانچروں کو نشانہ بنانے کے لیے جنگی جہازوں اور آبدوزوں کے ساتھ ساتھ لڑاکا طیاروں سے میزائل داغے گئے۔

Rotes Meer USS Carney Houthi Angriff
امریکہ کی جانب سے مسلسل نشانہ بنائے جانے کے باوجود حوثی باغی بحیرہ احمر میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: US NAVY/AFP

حالیہ ہفتوں کے دوران  یہ دوسرا موقع تھا، جب برطانیہ نے یمن کے خلاف حملے شروع کرنے میں امریکہ کا ساتھ دیا ہے۔ حوثیوں کے زیر کنٹرول میڈیا کا کہنا ہے کہ حملوں میں دارالحکومت صنعا اور کئی دوسرے صوبوں کو نشانہ بنایا گیا۔ غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے ایران کے حمایت یافتہ باغی حوثی گروپ نے بارہا تجارتی جہازوں پر حملے کیے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان جہازوں کا تعلق  اسرائیل کے ساتھ ہے۔

پینٹاگون نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ''ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی عالمی تجارت اور بحری جہازوں کے معصوم عملے کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے لیے استعمال کی جانے والی صلاحیتوں میں خلل ڈالنا اور ان میں کمی لانا ہے۔‘‘

یہ ایران کے حمایت یافتہ باغی گروپ کے خلاف امریکہ کی طرف سے کیے گئے حملوں کا آٹھواں دور اور برطانیہ کے ساتھ دوسرا مشترکہ آپریشن تھا۔برطانیہ کے وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے کہا کہ اس کارروائی سے حوثیوں کے'' محدود اسلحے کے ذخیرے اور عالمی تجارت کو خطرہ بنانے کی صلاحیت کو ایک اور دھچکا لگا۔‘‘

امریکہ نے کہا کہ آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا اور ہالینڈ نے تازہ ترین فوجی کارروائی کی حمایت کی۔ گزشتہ ماہ کے دوران کیے گئے متعدد حملے اب تک بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے خلاف حوثیوں کے حملوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

ش ر⁄ رب، م ا (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)

اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل اتنا مشکل کیوں؟