1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ تنازعے کے سلسلے میں جاری سفارتی کوششیں

7 جنوری 2009

غزہ تنازعے کے سلسلے میں جہاں سیکیورٹی کونسل میں جنگ بندی کے حوالے سے بحث جاری ہے وہیں فرانس اور مصر کی جانب سے جنگ بندی کی نئی تجاویز بھی سامنے آئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/GTI7
اسرائیلی فوجی غزہ پٹی میںتصویر: picture-alliance/ dpa

غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں کا آج بارہواں دن ہے۔ اِس فوجی آپریشن میں اب تک 600 کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 2700 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کام کرنے والے اسکول پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔ جنگ سے بچنے کے لئے یہ لوگ وہاں پناہ لئے ہوئے تھے۔

Nicolas Sarkozy bei Hosni Mubarak Ägypten
مصر اور فرانس کے صدُورتصویر: AP

ادھر مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے حوالے سےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےاجلاس میں ممبر ممالک اور عرب ممالک کے وزراء خارجہ نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ Bernard Couchner نے فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیاہے۔ برنارڈ کوشنر نے جنکی زیر صدارت یہ اجلاس ہوا حماس کی جانب سے فوری طور پر راکٹ حملے بند کرنے کابھی مطالبہ کیا۔

اجلاس میں مصری صدر حسنی مبارک کی جانب سے پیش کئے جانے والے جنگ بندی منصوبے کی امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس سمیت دوسرے وزرائے خارجہ نےحمایت کی ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے مصری صدر کی جانب سے پیش کیے جانے والے جنگ بندی منصوبے کی حمایت کی ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ مصری صدر حسنی مبارک اور فرانسیسی صدر نکولاس سرکوزی کے منصوبے کی قدر اور حمایت کرتے ہیں۔

Kämpfe im Gazastreifen
غزہ پٹی پر اسرائیلی فوجی اپریشنتصویر: AP

مصری صدر حسنی مبارک نے کل منگل کے روز امن کوششوں کے سلسلے میں دورے پر آئے ہوئے فرانسیسی صدر نکولا سرکوزی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنا مجوزہ امن منصوبہ پیش کیا ۔تین نکاتی اس منصوبے میں پہلے مرحلے میں اسرائیل اور حماس کی جانب سے فوری طور پر جنگ بندی۔ دوسرے مرحلے میں مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مزاکرات تاکہ آئندہ اس قسم کی صورتحال سے بچا جاسکے اور تیسرے مرحلے میں مصر کی طرف سے الفتح، حماس اور دیگر مدمقابل فلسطینی تنظیموں کو مذاکرات کی دعوت شامل ہے۔ تاکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مسئلے کا دیرپا حل تلاش کیا جاسکے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ میں محصور فلسطینیوں تک بین الاقوامی امداد پہنچانے کے لئے راستہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق غزہ میں انسانی المیے سے بچنے کے لئے اسرائیل محدود وقت کے لئے مخصوص راستوں سے بین الاقوامی امداد جس میں خوراک اور ادویات شامل ہیں غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا۔