1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ، سو سے زائد فلسطینی مظاہرین زخمی

13 اپریل 2018

غزہ میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ آج جمعہ تیرہ اپریل کے روز اسرائیل اور غزہ پٹی کی سرحد کے قریب احتجاج کرنے والے فلسطینی مظاہرین کے خلاف اسرائیلی فوج کی کارروائی میں ایک سو بارہ فلسطینی زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/2w0pb
Proteste in Gaza City
تصویر: Getty Images/AFP/M. Abed

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق غزہ میں وزارت صحت نے بتایا کہ احتجاج کرنے والے فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ بھی کی اور آنسو گیس بھی استعمال کی۔

اسرائیل اور فلسطینی علاقے غزہ کی سرحد کے قریب ہزاروں فلسطینی باشندوں کا یہ احتجاج آج مسلسل تیسرے جمعے کو بھی جاری ہے۔ مارچ کے اواخر سے اب تک ایسے ہی ہفتہ وار پرتشدد مظاہروں میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تینتیس فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں بتائی جاتی ہے۔

ان مظاہروں کے منتظمین نے جمعہ تیرہ اپریل کے احتجاج کے دوران اسرائیلی پرچموں کو نذر آتش کرنے اور فلسطینی جھنڈے لہرانے کا اعلان بھی کیا تھا۔ ان مظاہروں کے دوران احتجاج کرنے والے فلسطینی سرحدی باڑ سے کئی سو میٹر کے فاصلے پر خیموں سے بنائے گئے پانچ کیمپوں میں جمع ہوئے تھے۔ انہی میں سے کچھ افراد چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم ہو کر باڑ کے قریب پہنچ گئے اور وہاں انہوں نے اسرائیلی پرچم نذر آتش کیے۔

Selbstgebastelte Gasmasken in Gaza
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa

علاوہ ازیں ان مظاہرین نے سرحدی باڑ کی دوسری جانب پتھر بھی پھینکے اور جگہ جگہ ٹائر بھی جلائے۔ اس پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے ان فلسطینی مظاہرین پر گولی چلا دی اور آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ احتجاجی فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کا یوں براہ راست فائرنگ کرنا غیر قانونی ہے کیونکہ اس طرح فوجی نہتے مظاہرین پر ممکنہ طور پر ہلاکت خیز طاقت کا استعمال کر سکتے ہیں۔ تاہم اسرائیل کا اس بارے میں موقف یہ ہے کہ سکیورٹی دستوں کے ماہر نشانہ باز صرف ایسے افراد کو نشانہ بناتے ہیں، جو مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہوئے پرتشدد کارروائیوں کی ترغیب دیتے ہیں۔

ص ح / اے پی