1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عوامی صحت کو خطرہ: بھارت میں ’میگی‘ نوڈلز کی جانچ پڑتال

عاطف توقیر3 جون 2015

بھارتی حکومت نے جمعے کے روز ملک بھر میں فروخت کی جانے والی تیار ’میگی‘ نوڈلز کے نمونے حاصل کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ان نوڈلز میں ایک خطرناک کیمیائی مادے کی مقدار مقررہ حد سے کہیں زیادہ پائی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1Fb3e
تصویر: picture alliance/Ann/THE STAR

بھارتی حکام کے مطابق خوردنی اشیاء تیار کرنے والی بین الاقوامی کمپنی نَیسلے کی جانب سے بھارتی منڈیوں میں فروخت کے لیے فراہم کردہ نوڈلز کے نمونے حاصل کیے جا رہے ہیں، تاکہ ان کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جا سکے۔ شمالی بھارت میں ان نوڈلز میں لَیڈ (سیسہ) کی مقدار مقرر کردہ زیادہ سے زیادہ حد سے کہیں زیادہ پائی گئی تھی۔

خوراک کے معیار اور صارفین کے تحفظ کی بھارتی وزارت کے ایک سینیئر عہدیدار جی گروچرن نے بتایا کہ نئی دہلی میں اس کمپنی کی تیار کردہ نوڈلز میں بہت زیادہ سیسہ ملا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر اس کمپنی کے خلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ ’’پورے ملک سے نمونے حاصل کر کے ان کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ایک ایک کر کے نتائج ملنا شروع ہو گئے ہیں۔‘‘

Instant Noodles Nudeln
بھارت میں تیارشدہ نوڈلز انتہائی مقبول ہیںتصویر: AP

انہوں نے مزید بتایا، ’’دہلی سے جمع کیے گئے نمونوں میں ہر 13 میں سے دس میں سیسے کی مقدار مقررہ حد سے زیادہ ملی ہے۔ جب ہمیں تمام علاقوں سے حاصل کردہ نمونوں کے نتائج مل جائیں گے، تو نَیسلے انڈیا کو موقع دیا جائے گا کہ وہ اس کی وضاحت کرے۔‘‘

بدھ کے روز اس خبر کے سامنے آنے کے بعد ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں نَیسلے انڈیا کے حصص کی قیمتوں میں دس فیصد کی کمی دیکھی گئی، تاہم بعد میں ان حصص کی قیمتوں میں دوبارہ قدرے استحکام پیدا ہو گیا۔

نئی دہلی میں نَیسلے نوڈلز سے متعلق ان خبروں سے قبل شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش کی جانب سے کہا گیا تھا کہ گزشتہ ہفتے عمومی معائنوں کے دوران نَیسلے کمپنی کے تیار کردہ ’میگی‘ نوڈلز میں سیسیے کی بہت زیادہ مقدار کی تصدیق ہو گئی تھی۔

ریاستی حکام کی جانب سے نَیسلے انڈیا کے خلاف فوج داری شکایت بھی درج کرا دی گئی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ نَیسلے انڈیا سوئس کمپنی نَیسلے کی بھارتی شاخ ہے۔ اتر پردیش نے ’میگی‘ نوڈلز کے اشتہار میں کام کرنے والے ایک بالی وُڈ اسٹار کے خلاف بھی مقدمہ درج کرا دیا ہے۔

ایسی تیار شدہ نوڈلز بھارت میں انتہائی مقبول رہی ہیں اور اس شعبے میں بھارتی مارکیٹ کا زیادہ تر حصہ ’میگی‘ نوڈلز ہی کے پاس ہے۔ نَیسلے نے گزشتہ ہفتے اتر پردیش حکومت کے معائنوں کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اپنے طور پر ایک ہزار جب کہ آزادانہ لیبارٹری سے 600 پیکٹوں کی جانچ کروائی ہے، جس سے ظاہر ہوا تھا کہ یہ نوڈلز صحت کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔

نَیسلے انڈیا کی ویب سائٹ کے مطابق، ’’اندرونی اور بیرونی لیبارٹریوں سے حاصل کردہ نتائج سے واضح ہے کہ یہ مقدار سیسے کی متعین کردہ مقدار کی حدود میں ہی ہے اور میگی نوڈلز کھانے کے لیے بالکل محفوظ غذا ہے۔‘‘

ادھر دیگر ریاستوں کی جانب سے بھی اپنی اپنی سطح پر میگی نوڈلز کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے جب کہ دہلی انتظامیہ نے نَیسلے کو اس سلسلے میں وضاحت کے لیے طلب بھی کر لیا ہے۔