1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کا احتجاجی رائیونڈ مارچ شروع

30 ستمبر 2016

پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی مارچ جاری ہے۔ پشاور، کراچی، بنوں اور سیالکوٹ سمیت ملک کے مختلفگ شہروں سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد اس وقت لاہور پہنچ چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/2Ql9g
Tehreek Insaf Raiwind Kundgebung Oppositionspartei
تصویر: DW/T. Shehzad

لاہور کے نواحی علاقے رائیونڈ کے قریب واقع وزیراعظم نواز شریف کی نجی رہائش گاہ جاتی اُمرا سے ساڑھے چار کلومیٹر کے فاصلے پر اڈہ پلاٹ کے مقام پر  پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے اسٹیج اور پنڈال بنایا گیا ہے۔ جہاں آج رات گئے تحریک انصاف کے رہنما عمران خان اہم خطاب کرنے والے ہیں۔ عمران خان نے اس احتجاجی دھرنے کو دھرنا پلس کا نام دیا ہے۔ اس کا مطلب بعض حلقے یہ بھی لے رہے ہیں کہ اس احتجاجی دھرنے کے اختتام پر کوئی حیران کُن اعلان یا غیر متوقع پیش رفت بھی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔ عمران خان ایک روز قبل یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی تقریر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو الگ الگ پیغام دیں گے۔

PTI S Raiwind Kundgebung Forderung der Panama Papers Untersuchung
اس وقت اڈہ پلاٹ کا علاقہ پی ٹی آئی کے پرچموں اور بینروں سے سجایا گیا ہےتصویر: DW/T. Shehzad

اس وقت اڈہ پلاٹ پر میلے کا سا سماں ہے۔ پنڈال کے سامنے بنائے گئے بلند و بالا اسٹیج سے پارٹی ترانے سنائے جا رہے ہیں۔ سارا علاقہ پی ٹی آئی کے پرچموں اور بینروں سے سجایا گیا ہے۔ یہاں کھانے پینے کے اسٹال بھی نظر آ رہے ہیں اور بعض اسٹالوں پر پارٹی کے پرچم کے رنگوں والی ٹوپیاں اور رومال وغیرہ فروخت کیے جا رہے ہیں۔ دوسرے شہروں سے پہنچنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی تواضع مرغ چنے، حلیم اور بریانی سے کی جا رہی ہے۔ منتظمین کے مطابق اس جلسہ گاہ میں 20 ہزار سے زائد کرسیاں لگائی گئی ہیں۔خواتین کے لیے پنڈال میں الگ جگہ مخصوص کی گئی ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے عمران خان کے جلسے کے لیے ایک نیا سکیورٹی الرٹ جاری کیا ہے اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو اطلاع دی گئی ہے کہ اس جلسے میں غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیاں دہشت گردی کی کارروائی کر سکتی ہیں۔ پنجاب پولیس نے اس مارچ اور جلسے کے شرکاء کی حفاظت کے لیے سات ہزار اہلکار تعینات کیے ہیں اور  تفصیلی تلاشی کے بعد ہی جلسہ گاہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ رائیونڈ روڈ کو معمول کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور لوگوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ جلسہ گاہ میں خصوصی ساؤنڈ سسٹم بھی لگایا گیا ہے۔ عمران خان نے گزشتہ رات جلسہ گاہ کا دورہ کر کے انتظامات کا خود جائزہ لیا تھا۔

جلسہ گاہ میں موجود کے پی کے سے آئے ہوئے ایک شخص نعیم خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ کرپشن کے خاتمے کے لیے اپنے قائد کے حکم پر یہاں آئے ہیں۔ ان کے بقول پاکستان میں حکمرانوں کا امیر سے امیر تر اور عام لوگوں کا غریب سے غریب تر ہو جانا پریشان کن ہے۔ 

Oppositionsdemonstration in Pakistan
عمران خان نے گزشتہ رات جلسہ گاہ کا دورہ کر کے انتظامات کا خود جائزہ لیا تھا۔تصویر: SS MIRZA/AFP/Getty Images

آج کے جلسے کی ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اس جلسے میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور ان کے کارکنوں کا ساتھ عمران خان کو میسر نہیں ہے۔ عوامی تحریک کے قائد نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ عمران خان سے کوئی اختلاف ہے نہ لڑائی، ہمیں صرف خدشہ یہ ہے کہ اگر ہم نے رائیونڈ احتجاج میں علامتی شرکت بھی کی تو حکومت کوئی نا خوشگوار واقعہ کروا کر ہم پر الزام لگا دے گی۔ "ہم ان کی ایسی سازش کے ذریعے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس کو خراب نہیں ہونے دینگے۔"

اس احتجاجی مارچ میں شرکت کے لیے پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی لاہور پہنچ چکے ہیں۔ جلسے کے منتظمین نے بتایا کہ مجوزہ پروگرام کے مطابق جمعے کی شام کو عمران خان، پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ایک جلوس کی قیادت کرتے ہوئے زمان پارک میں واقع اپنے گھر سے رائیونڈ کے لیے روانہ ہونگے۔ وہ نیو گارڈن ٹاؤن، مسلم ٹاؤن، نیو کیمپس اور جوہر ٹاؤن سے ہوتے ہوئے شام کو کسی وقت جلسہ گاہ پہنچیں گےجہاں رات گئے وہ احتجاجی شرکاء سے مخاطب ہونگے۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ایک دن پہلے لاہور ہائی کورٹ کے ایک فل بینچ نے رائیونڈ مارچ کے حوالے سے دائر کی جانے والی ایک درخواست کی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایت کی تھی کہ رائیونڈ مارچ میں شرکت کرنے والوں کو بغیر کسی جواز کے ہراساں یا گرفتار نہ کیا جائے۔ ہائی کورٹ نے اس جلسے میں اشتعال انگیز تقریروں سے اجتناب کرنے اور فریقین کو باہمی طور پر طے کردہ ضابطہ اخلاق کی پابندی کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

Pakistan PTI  Raiwind Kundgebung Forderung Panama Papers Untersuchung
عمران خان نیو گارڈن ٹاؤن، مسلم ٹاؤن، نیو کیمپس اور جوہر ٹاؤن سے ہوتے ہوئے شام کو کسی وقت جلسہ گاہ پہنچیں گے جہاں رات گئے وہ احتجاجی شرکاء سے مخاطب ہوں گےتصویر: DW/T. Shehzad

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ آج پاکستان کے اخبارات میں حکومت اور اس کے حامیوں کی طرف سے بڑے بڑے اشتہارات شائع کروائے گئے ہیں، جن میں حکومتی کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے ملک کے دوسرے حصوں سمیت لاہور میں بھی سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے بعض رہنماؤں کی طرف سے تحریک انصاف کے سربراہ کو یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ پاک بھارت صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ مارچ مؤخر کر دیں لیکن عمران خان کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی اور حکومتی کرپشن کے خلاف احتجاج ساتھ ساتھ چلیں گے۔ ان کے بقول جب تک ملک سے کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوتا اس وقت تک نہ ملک ترقی کر سکتا ہے نہ دفاع مضبوط ہو سکتا ہے اور نہ ہی دیگر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے جمعے کی صبح میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی پوری توجہ ملکی سالمیت اور کنٹرول لائن کی صورتحال کی طرف مرکوز کیے ہوئے ہے۔ ان کے بقول ایک طرف قوم کنٹرول لائن کی صورت حال پر یک جہتی کا مظاہرہ کر رہی ہے، شہدا کی نماز جنازہ ادا کی گئی ہے اور پاکستانی سینما مالکان بھارتی فلموں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں ایسے ماحول میں عمران خان اڈا پلاٹ پر جلسہ کر کے قومی معاملات سے توجہ ہٹانے کا باعث بن رہے ہیں۔