1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب لیگ نے شام کی رکنیت معطل کردی

12 نومبر 2011

قاہرہ میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں شام کی رکنیت معطل کردی گئی ہے اور شامی حکومت سے کہا گیا ہے کہ یہ رکنیت اس وقت تک بحال نہیں کی جائے گی جب تک وہ عرب لیگ کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کرتی۔

https://p.dw.com/p/139dU
تصویر: picture-alliance/dpa

آج ہفتے کے روز مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں شام سے متعلق عرب لیگ کا اہم اجلاس ہوا۔ بائیس عرب ممالک کے وزرائے خارجہ اس اجلاس میں شرکت کے لیے قاہرہ پہنچے تھے۔ ذرائع کے مطابق قاہرہ میں قائم عرب لیگ کے مرکزی دفتر میں ہونے والے اجلاس میں بعض ریاستوں کا زبردست اصرار تھا کہ شامی حکومت کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں اور عام شہریوں پر تشدد کیے جانے کی پاداش میں شام کی عرب لیگ سے رکنیت معطل یا منسوخ کر دی جائے، تاہم بعض عرب ریاستوں کا مؤقف تھا کہ شامی صدر بشار الاسد کو مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ بالآخر تنظیم نے فیصلہ کیا کہ شام کی رکنیت کو معطل کر دیا جائے۔

اس کے علاوہ عرب لیگ نے شام پر اقتصادی اور سفارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شامی حکومت سے کہا ہے کہ وہ لیگ کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی پاسداری کرے۔ عرب لیگ نے شامی حزب اختلاف کے نمائندوں سے کہا ہے کہ وہ تین روز میں عرب لیگ سے رجوع کریں۔

Proteste gegen Präsident Bashar Assad in Syrien
جمعے کے روز شام میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں کم از کم تئیس افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

خیال رہے کہ دو نومبر کو اسد حکومت شام میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے عرب لیگ کے تجویز کردہ منصوبے پر متفق ہو گئی تھی، جس کی رو سے اسے مخالفین پر کریک ڈاؤن فوری طور پر روکنا تھا۔ تاہم معاہدے کے باوجود شام میں حکومتی کریک ڈاؤن جاری ہے۔ شام سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز بھی شام میں کم ازکم سولہ افراد ہلاک ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں احتجاجات کے گڑھ حمص نامی شہر میں ہوئیں۔

عرب لیگ کے اجلاس میں شریک شام کے مندوب یوسف احمد نے عرب لیگ کے ارکان سے کہا کہ دمشق معاہدے پر عمل درآمد کر رہا ہے اور اس نے شامی شہروں کی سڑکوں سے بھاری اسلحہ اور ٹینک ہٹا لیے ہیں۔

بہر حال شام میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیمیں حکومت کے اس دعوے سے متفق دکھائی نہیں دیتیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطی کے لیے نمائندہ سارہ وٹسن کا کہنا ہے کہ حمص میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ شامی حکومت کے مظالم کا انتہائی چھوٹا سا حصّہ ہے۔

صرف جمعے کے روز شام میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں کم از کم تئیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق شامی فورسز نے ملک بھر میں مخالفین کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ عرب لیگ کے اجلاس میں شام میں جاری بحران کو حل کرنے کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے تاہم تنظیم کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ اس دعوت کو بین الاقوامی مداخلت نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

جرمنی اور دیگر مغربی ممالک شامی صدر بشار الاسد پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اقتدار چھوڑ دیں۔ امریکی حکومت کے مطابق اسد کی حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔ شرق اوسط کے لیے امریکی نائب وزیر خارجہ جیفری فیلٹمین کا کہنا ہے کہ شام میں تبدیلی ناگزیر ہے اور تمام عرب ممالک کو اس بات کا اندازہ ہوچکا ہے۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں