1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی سُنی عسکریت پسندوں کے خلاف ہتھیار اُٹھا لیں، شیعہ رہنما

امتیاز احمد14 جون 2014

عراق کے سب سے سینئر شیعہ رہنما آیت اللہ العظمیٰ علی السیستانی نے تمام عراقیوں سے بغداد کی طرف مارچ کرنے والے سُنی عسکریت پسندوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CIDx
تصویر: picture alliance/AP Photo

اس اپیل کے فوراﹰ بعد سینکڑوں افراد نے خود کو رضاکارانہ طور پر دارالحکومت کا دفاع کرنے کے لیے پیش کر دیا ہے۔ شیعہ رہنما کی طرف سے یہ اپیل جمعے کے روز کی گئی۔ اس سے پہلے دولت اسلامیہ فی عراق والشام (آئی ایس آئی ایل) کے عسکریت پسندوں نے جلولا جیسے اہم شہر پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کربلا شہر میں جمعے کی نماز کے دوران آیت اللہ العظمیٰ علی السیستانی کے ایک ترجمان نے ان کا یہ پیغام پڑھ کر سنایا۔ بیان میں کہا گیا ’’ جو لوگ اسلحہ اور دہشت گردوں کے خلاف لڑنا برداشت کر سکتے ہیں، انہیں اپنے ملک، اپنے لوگوں اور مقدس مقامات کا دفاع کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر سکیورٹی فورسز کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ یہ مقدس مقصد حاصل کیا جا سکے۔‘‘

Irak Ajatollah Ali al-Sistani
عمر رسیدہ آیت اللہ العظمیٰ علی السیستانی عوامی اجتماعات میں انتہائی کم نظر آتے ہیں اور شیعہ مسلمانوں کی دنیا میں انہیں انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہےتصویر: AFP Photo/Getty Images

اعلان میں مزید کہا گیا، ’’ جس کسی نے بھی اپنے ملک اور اپنے خاندان کا دفاع کرتے ہوئے قربانی دی، وہ شہید قرار پائے گا۔‘‘ عمر رسیدہ آیت اللہ العظمیٰ علی السیستانی عوامی اجتماعات میں انتہائی کم نظر آتے ہیں اور شیعہ مسلمانوں کی دنیا میں انہیں انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کے عقیدت مندوں میں لاکھوں افراد شامل ہیں۔

رضاکار جنگجو

آیت اللہ العظمیٰ علی السیستانی کے اس اعلان کے بعد کربلا شہر سے ایک ہزار سے زائد رضاکار شہر تاجی کے ملٹری کیمپ میں پہنچے ہیں۔ یہ شہر دارالحکومت بغداد سے تقریباﹰ 30 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عراقی فوجیوں کے ساتھ تعیناتی سے پہلے ان رضاکاروں کو ایک دن کی ٹریننگ مہیا کی جائے گی۔ آئی ایس آئی ایل کے عسکریت پسند عراق کے ایک بڑے حصے پر قابض ہو چکے ہیں۔ بدھ کے روز ان عسکریت پسندوں نے بغداد سے شمال مغرب میں واقع شہر تکرت پر بھی قبضہ کر لیا تھا اور عراقی فوجی وہاں سے بھاگ نکلے تھے۔ اس سے ایک روز پہلے یعنی منگل کو عسکریت پسندوں نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ دولت اسلامیہ فی عراق والشام نامی تنظیم اور اس کے حامی قبائلی لیڈر فلوجہ اور صوبہ انبار کے متعدد حصوں پر بھی قابض ہیں۔ جمعے کے روز عسکریت پسندوں نے اسٹریٹیجک لحاظ سے اہم شہر جلولا پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ اس سے اگلے شہر المقدادیہ میں لڑائی کی اطلاعات ہیں اور یہ شہر دارالحکومت سے صرف 80 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔

حکومتی جوابی کارروائی

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حکومتی ہیلی کاپٹروں نے باغیوں کے زیر قبضہ بیجی شہر میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 34 افراد ہلاک جبکہ 46 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ حکومتی فوج کے مطابق عسکریت پسند دو مساجد میں چھپے ہوئے تھے۔ اسی طرح شہر تکرت میں بھی ایک مسجد پر بھی میزائل داغا گیا لیکن وہ مسجد کے قریب جا گرا، جس کے نتیجے میں تین شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

نیا سکیورٹی پلان

امریکی صدر باراک اوباما نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ عراقی سکیورٹی فورسز کو بچانے کے لیے ’تمام آپشنز‘ پر غور کر رہے ہیں تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ زمینی فوج عراق میں نہیں بھیج رہے۔ نیوز ایجنسی ایے ایف پی کے مطابق ایک آپشن یہ ہے کہ افغانستان، پاکستان اور یمن کی طرح عراق میں بھی ڈرون طیاروں کا استعمال کیا جائے۔ عراقی وزیر داخلہ کے مطابق دارالحکومت کو بچانے کے لیے ایک نیا سکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ اس نئے منصوبے کے مطابق دارالحکومت میں سکیورٹی دستوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ نگرانی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جائے گا۔