1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں داعش کے تین سو سے زائد جہادیوں کے لیے سزائے موت

18 اپریل 2018

عراقی عدالتیں اب تک عسکریت پسند تنظیم داعش کے تین سو سے زائد جہادیوں کو سزائے موت کے حکم سنا چکی ہیں۔ یہ فیصلے موصل کے نواح اور بغداد میں قائم دو عدالتوں نے سنائے۔ ان شدت پسندوں میں درجنوں غیر ملکی جہادی بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/2wGts
تصویر: picture-alliance/dpa

عراقی دارالحکومت بغداد سے بدھ اٹھارہ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی وزارت انصاف کے ذرائع نے بتایا کہ ماضی قریب میں شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قابض رہنے والی دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے ان سینکڑوں ارکان کو موت کی یہ سزائیں صرف دو عراقی عدالتوں نے سنائی ہیں۔

افغانستان میں داعش کا اعلیٰ کمانڈر امریکی فضائی حملے میں ہلاک

امریکا داعش کے خاتمے تک شام میں موجود رہے گا، وائٹ ہاؤس

ان میں سے ایک عدالت تو شمالی عراقی شہر موصل کے قریب تلکیف کے مقام پر کام کرنے والی ایک عدالت ہے۔ موصل عراق کا وہ شہر ہے، جو کچھ عرصہ پہلے تک داعش کی عسکری طاقت کا ایک بڑا مرکز تھا۔ دوسری عدالت ملکی دارالکومت بغداد میں قائم ایک ایسی کورٹ ہے، جس نے اب تک خاص طور پر داعش کے غیر ملکی جہادیوں اور اس شدت پسند تنظیم کی خاتون ارکان کے خلاف مقدمات کی سماعت کی ہے۔

Irak | Frau mit Kind in einem Lager in der Nähe von Mossul
داعش کے ساتھ رابطوں کے باعث سزا پانے والی غیر ملکی خواتین میں سے اکثریت کا تعلق ترکی اور سابقہ سوویت یونین کی ریاستوں سے ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Szlanko

عدالتی ذرائع کے مطابق بغداد میں قائم عدالت کی طرف سے اس سال جنوری سے لے کر اب تک داعش کے 103 غیر ملکی جہادیوں کے لیے سزائے موت کے فیصلے سنائے جا چکے ہیں۔ ان عسکریت پسندوں میں وہ چھ ترک شہری بھی شامل ہیں، جنہیں اس عدالت نے آج بدھ اٹھارہ اپریل کو موت کی سزائیں سنائیں۔ اس کے علاوہ یہی عراقی عدالت اب تک ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی رکنیت یا اس عسکریت پسند گروہ سے تعلق کے جرم میں 185 ملزمان کو عمر قید کی سزائیں بھی سنا چکی ہے۔

جرمن خاتون شہری کو داعش کی رکنیت پر سزائے موت سنا دی گئی

داعش کے لیڈر کی بہن کے لیے سزائے موت کا حکم

اہم بات یہ ہے کہ عراق میں اب تک داعش کی رکنیت یا اس شدت پسند گروہ سے رابطوں کے جرم میں جن غیر ملکی خواتین کو سزائیں سنائی گئی ہیں، ان کی اکثریت کا تعلق ترکی اور سابق سوویت یونین کی ریاستوں سے تھا۔

اسی طرح جنوری میں ایک عراقی عدالت نے جرمنی کی ایک خاتون شہری کو بھی داعش کی رکنیت کے جرم میں سزائے موت سنا دی تھی جبکہ کل منگل سترہ اپریل کو اسی طرح کے الزامات کے تحت ایک فرانسیسی خاتون کو بھی عمر قید کا حکم سنا دیا گیا تھا۔

دنیا بھر سے مسلمان افغانستان ہجرت کر جائیں، داعش

افغانستان میں داعش کی کارروائی، اس بار نشانہ امدادی ادارہ

عراق کی اعلیٰ ترین عدالتی کونسل کے ترجمان عبدالستار بیرقدار کے مطابق موصل کے نواح میں تلکیف کے مقام پر قائم اور داعش کے جہادیوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالت بھی اب تک 212 عسکریت پسندوں کو موت کی سزائیں سنا چکی ہے۔ اس کے علاوہ اس عدالت نے داعش کے 150 شدت پسندوں کے خلاف عمر قید اور 341 جنگجوؤں کے خلاف مختلف مدت کی قید کی سزاؤں کے فیصلے بھی سنائے۔

بیرقدار کے مطابق بغداد اور تلکیف میں ان سبھی جہادیوں کے خلاف عدالتی سماعت کھلے بندوں کی گئی، ان ملزمان کے بنیادی قانونی حقوق کے پیش نظر انہیں ماہر وکلاء کے ذریعے دفاع کا پورا موقع فراہم کیا گیا اور انہیں سزائیں اس وقت سنائی گئیں، جب ان پر داعش کے ارکان یا حامیوں کے طور پر مجرمانہ کارروائیوں کے ارتکاب کے الزامات ثابت ہو گئے۔

کابل میں داعش امریکی اور افغان فورسز کی ’ناک کے عین نیچے‘

شام میں داعش کی شکست: روس کا کردار کلیدی تھا، صدر پوٹن

عراق میں داعش ایک وقت پر ملک کے ایک تہائی حصے پر قابض تھی اور بغداد حکومت نے گزشتہ برس دسمبر میں اس دہشت گرد تنظیم کے خلاف اپنی ملک گیر عسکری فتح کا اعلان کیا تھا۔ اس کے برعکس جنگ زدہ ہمسایہ ملک شام کے چند علاقوں پر داعش کے جنگجو یا ان کے اتحادی شدت پسند ابھی تک قبضہ کیے ہوئے ہیں۔ بغداد میں وزارت انصاف کے مطابق پیر سولہ اپریل کو گیارہ مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا گیا۔

م م / ع ح ق / اے ایف پی