عراق میں ایک اور خونریز دن: چالیس سے زیادہ ہلاکتیں
13 مئی 2007اُدھر وسطی بغداد میں صدریہ مارکیٹ کے قریب ایک پارک کی ہوئی کار کے دھماکے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک اور تینتالیس زخمی ہو گئے۔
اِسی دوران کوئی چار ہزار امریکی فوجی اُن تین امریکی فوجیوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، جنہیں کل ہفتے کے روز بغداد سے جنوب کی جانب اغوا کر لیا گیا تھا۔ ایک القاعدہ گروپ نے ، جو خود کو عراق کے اندر اسلامی ریاست کا نام دیتا ہے، ایک اسلامی ویب سائیٹ پر کہا ہے کہ یہ تینوں فوجی اُس کے قبضے میں ہیں۔
اسی دوران امریکہ اور ایران کی حکومتوں نے عراق میں سلامتی کی صورتِ حال بہتر بنانے کے موضوع پر آئندہ ہفتے براہِ راست مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے۔ نائب امریکی صدر ڈِک چینی کی ایک ترجمان نے اِس سلسلے میں ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کی ایک خبر کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ امریکہ سفیروں کی سطح پر بات چیت کے لئے تیار ہے۔ ایرانی اطلاعات کے مطابق یہ مذاکرات عراقی دارالحکومت بغداد میں منعقد ہوں گے۔ امریکہ ایران پر بارہا یہ الزام عاید کر چکا ہے کہ وہ عراق کی شیعہ ملیشیا کو اسلحہ اور تربیت دے رہا ہے۔تہران حکومت اِس الزام کو رد کرتی ہے۔
اُدھر ایرانی صدر محمود احمدی نژاد دو روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں، جہاں صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان اور دیگر حکام نے اُن کا استقبال کیا۔ کسی ایرانی سربراہِ مملکت کا متحدہ عرب امارات کا یہ پہلا دورہ ہے۔ ایرانی صدر کے دورے سے کچھ ہی پہلے نائب امریکی صدر ڈِک چینی نے اِس ملک کا دورہ کیا اور خبردار کیا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی کا موقع نہیں دیا جائے گا۔