1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق سے امریکی فوج کے انخلاء کی باضابطہ تقریب

15 دسمبر 2011

جمعرات کو عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی فوج کے انخلاء کی ایک باضابطہ تقریب منعقد ہوئی جو نو برس کے قریب جاری رہنے والی اس جنگ کے اختتام کی علامت ہے۔ تقریب میں امریکی وزیر دفاع لیون پینیٹا بھی شریک تھے۔

https://p.dw.com/p/13TKo
تصویر: dapd

عراق جنگ کے عروج کے دنوں میں ملک میں قائم پانچ سو سے زائد امریکی اڈوں پر قریب ایک لاکھ 70 ہزار امریکی فوجی تعینات رہے تھے۔ تاہم رواں ماہ کے آخر تک امریکی فوجی دستوں کا انخلاء مکمل ہو جانے کے بعد ان کی تعداد چار ہزار رہ جائے گی۔

امریکہ نے سن 2003 میں اس وقت کے آمر صدام حسین کی زیر قیادت عراق میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے عراق پر حملہ کیا تھا۔ اس جنگ میں ہزارہا عراقی باشندے اور ساڑھے چار ہزار کے قریب امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ جنگ کئی لحاظ سے متنازعہ بھی رہی کیونکہ عراق میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کبھی نہ مل سکے۔

Irak Anschlag in Mosul
عراق جنگ میں ہزارہا عراقی باشندے اور ساڑھے چار ہزار کے قریب امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھےتصویر: AP

فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع لیون پینیٹا نے کہا، ’’عراق میں ہمارا مشن ایک ایسی حکومت کا قیام تھا جو خود مختار اور آزاد ہو اور اپنا نظم و نسق اور سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھال سکے۔ میرے خیال میں ہم وہاں اس مشن کے حصول میں کافی حد تک کامیاب رہے ہیں۔‘‘

George W. Bush Welt Wissens Forum
سابق امریکی صدر جارج بش نے عراقی پر امریکی حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیںتصویر: AP

ایک روز قبل صدر باراک اوباما نے وطن واپس لوٹنے والے فوجیوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی فوج کی تاریخ کا ایک غیر معمولی باب بند ہو رہا ہے اور اب عراق کی تقدیر اس کے عوام کے ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق کی صورت حال کو مثالی تو قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن امریکی فوجی اپنے پیچھے ایک آزاد اور مستحکم ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا،

’’پورے خطے کے عوام عراق کو ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھیں گے جو اپنی قسمت کا خود تعین کرے گا۔ ایک ایسا ملک جس میں مختلف مذہبی فرقوں، نسلوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے اختلافات جمہوری انداز میں اور پرامن طریقے سے حل کریں گے۔‘‘

Fragezeichen
آپ کو یہی کوڈ تلاش کرنا تھا ۔ ہمیں یہ نمبر 3259، تاریخ15.12.11 اوراس رپورٹ کے بارے میں اپنی رائے ای میل یا ایس ایم ایس کر دیں۔تصویر: picture-alliance

انہوں نے کہا کہ امریکہ مختلف ملکوں کے ساتھ نئی شراکتیں قائم کر رہا ہے اور اپنی افواج کی واپسی کے بعد بھی عراق کے ساتھ مضبوط تعلق قائم رکھے گا۔ ’’عراقی عوام یہ بات جان لیں کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔ وہ امریکہ کے مضبوط اور دیرپا شراکت دار ہیں۔‘‘

امریکی فوج نے عراق میں سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے نو لاکھ مقامی فوجیوں کو تربیت دی ہے مگر اس فوج کی اہلیت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ امریکی فوج کے انخلاء کے بعد عراق کا ہمسایہ ملک ایران عراق کی صورت حال پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر سکتا ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں