عامر ذکی انتقال کر گئے
3 جون 2017عامر ذکی کے خاندان کے مطابق وہ جمعہ دو جون کو حرکتِ قلب بند ہو جانے سے انتقال کر گئے۔ وہ سن 1968 میں سعودی عرب میں پیدا ہوئے تھے۔
ذکی نے کم عمری ہی میں گٹار بجانا شروع کر دیا تھا اور بطور ٹین ایجر اُنہیں اس ساز کے بجانے میں کمال مہارت حاصل ہو گئی تھی۔ ٹین ایجر عامر ذکی کو سب سے پہلے مشہور گلوکار عالمگیر نے دریافت کیا تھا۔ عالمگیر کو پاکستانی پوپ موسیقی کا ایک اہم گلوکار تصور کیا جاتا تھا۔
عامر ذکی گٹار کے ساتھ عشق کرتے تھے اور انہوں نے اپنے شوق کی تکمیل کے لیےاس ساز میں اپنے مزاج کے مطابق تبدیلیاں بھی پیدا کی۔ یہ اختراعات گٹار کی تاروں میں نہیں بلکہ اُس کی جسامت میں پیدا کی تھیں۔ وہ اپنے اختراع شدہ گٹار کو’فلائنگ وی‘ کا نام دیتے تھے۔ یہ بھی اہم ہے کہ وہ اپنی زندگی کے دوران اپنے لیے گٹار خود ہی بنایا کرتے تھے۔
چودہ برس کی عمر میں کنسرٹ کے دوران آرکسٹرا کا حصہ ہوتے ہوئے گٹار بجانے والے عامر ذکی نے سن 1990 کی دہائی میں سولو یا اکیلے گٹار کی پرفارمنس دینے کا سلسلہ شروع کیا۔ انہوں نے کچھ عرصہ قبل ایک طیارے کے حادثے میں ہلاک ہو جانے والے نعت خوان جنید جمشید کے ساتھ بھی گٹار بجایا تھا۔ جنید جمشید نے بطور گلوکار ایک میوزک بینڈ ’وائٹل سائنز‘ بنا رکھا تھا۔ عامر ذکی نے کچھ عرصے ’وائٹل سائنز‘ میوزک بینڈ کا حصہ رہنے کے بعد اسے خیرباد کہہ دیا تھا۔
اس دہائی میں، سن 1994 میں اُن کا سولو البم ’سِگنیچر‘ ریلیز ہوا اور پاکستانی میوزک مارکیٹ میں اِس البم کو شاندار انداز میں پذیرائی حاصل ہوئی۔ اس البم پر انہیں ’ساؤنڈ کرافٹ گولڈ ڈسک‘ نامی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ اسی البم میں اُن کا مقبول ترین سازینہ ’میرا پیار‘ شامل تھا۔
پاکستان کے میوزک حلقوں کا خیال ہے کہ عامر ذکی کی گٹار نوازی سے کئی نوجوان متاثر ہوئے ہیں اور وہ جاز اندازِ موسیقی کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ کئی ماہرین موسیقی اس پر متفق ہیں کہ جب وہ گٹار کی تاروں کو چھوتے تھے تو اُس سے دل کی نازک رگیں کھچتی ہوئی محسوس ہوتی تھی۔