1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی یوم ماحولیات اور مسائل میں گھری دھرتی

5 جون 2012

پانچ جون کو ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر دنیا کے 100 سے زائد ملکوں میں مختلف سرگرمیوں کے ذریعے جنگلات کی بڑے پیمانے پر کٹائی، صاف پانی کی بڑھتی قلت اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے موضوعات کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/158E9
تصویر: dapd

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں تقریباً تیرہ ملین ہیکٹر رقبے پر پھیلے جنگلات کا صفایا کر دیا جاتا ہے۔ یہ رقبہ پرتگال کے مجموعی رقبے کے برابر ہے۔ اسی عالمی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ سن 2050ء تک غالباً 1.8 ارب انسانوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو گا۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام UNEP نے اس سال کے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر اس امر کی جانب توجہ دلائی ہے کہ محدود وسائل کی حامل ہماری دھرتی پر آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ 2012ء کے لیے اس دن کا عنوان رکھا گیا ہے:’’گرین اکانومی یا سبز اقتصادیات، کیا آپ بھی اس سلسلے میں ہمارے ساتھ ہیں؟‘‘

اس دن کی مناسبت سے ہزاروں نمائشوں، معلوماتی اجتماعات اور فلمی میلوں کے ساتھ ساتھ ساحلوں کی صفائی اور شجر کاری کے پروگرام بھی ترتیب دیے گئے ہیں۔

حیدر آباد، بھارت میں پانی کے لیے ہونے والی دھکم پیل
حیدر آباد، بھارت میں پانی کے لیے ہونے والی دھکم پیلتصویر: AP

عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر ہیمبرگ میں قائم ادارے ورلڈ فیوچر کونسل (WFC) نے کرہء ارض کے تحفظ کے لیے ایک ایکشن پلان پیش کیا ہے، جس میں آئندہ ماحول کو مستقل بنیادوں پر نقصان پہنچانے والوں کو بین الاقوامی تعزیری عدالت کے کٹہرے میں لانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

ورلڈ فیوچر کونسل کا قیام پانچ سال پہلے مئی سن 2007ء میں عمل میں آیا تھا۔ اس ادارے کے جاری کردہ ایکشن پلان میں اقوام متحدہ اور مختلف ممالک کے پارلیمانی اداروں کو ایسے محتسب مقرر کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے، جو آنے والی نسلوں کے مفادات کی نمائندگی کرتے ہوں۔ یہ مطالبات بھی کیے گئے ہیں کہ ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی لگنی چاہیے اور دفاعی شعبے پر اٹھنے والے اخراجات ماحولیاتی منصوبوں میں لگائے جائیں۔

بھارت میں ایک بچہ آلودہ پانی میں سے ایسی چیزیں تلاش کر رہا ہے، جنہیں ری سائیکل کیا جا سکتا ہو
بھارت میں ایک بچہ آلودہ پانی میں سے ایسی چیزیں تلاش کر رہا ہے، جنہیں ری سائیکل کیا جا سکتا ہوتصویر: picture alliance / dpa

ورلڈ فیوچر کونسل کی جانب سے ایکشن پلان کا اجراء ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے، جب عالمی یوم ماحولیات منانے کی روایت کو چالیس برس پورے ہو رہے ہیں۔ سب سے پہلے یہ دن 1972ء میں منایا گیا تھا۔ سات صفحات اور چوبیس بنیادی نکات پر مشتمل اس ایکشن پلان کا عنوان ہے، ’ہمارے مشترکہ مستقبل کی حفاظت‘۔ یہ پلان پانچ سال سے زیادہ عرصے میں دنیا بھر کے پارلیمانی نمائندوں، قانون سازوں، سائنسدانوں اور شہری حقوق کی تنظیموں کے ساتھ صلاح و مشورے کی مدد سے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس ادارے کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں، صحرائی رقبے کے پھیلاؤ، حیاتیاتی تنوع میں کمی اور سمندروں کی آلودگی کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے اور غیر ذمہ دارانہ ماحولیاتی پالیسیاں اس شعبے میں گوناگوں بحرانوں کا باعث بن رہی ہیں۔

ورلڈ فیوچر کونسل نے کامیاب ماحولیاتی پالیسیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے سالانہ ’فیوچو پالیسی ایوارڈ‘ بھی جاری کیا ہے۔ گزشتہ برس یہ ایوارڈ افریقی ملک روانڈا کی نیشنل فاریسٹ پالیسی کو دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں جنگلاتی رقبے میں 37 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، زمینی کٹاؤ میں کمی ہوئی ہے اور فراہمی آب کے نظام اور لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آئی ہے۔

aa/aba/ips,dpa

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید