1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس

27 جنوری 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے مطالبے کے تناظر میں اگلے ہفتے ملاقات کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4bkaq
Niederlande Sitzung des Internationalen Gerichtshofs oder Weltgerichtshofs in Den Haag
تصویر: Patrick Post/AP Photo/picture alliance

جمعے کو سلامتی کونسل کے صدر کی جانب بتایا گیا ہے کہ یہ اجلاس آئندہ ہفتے ہو گا۔ سلامتی کونسل کے غیرمستقل رکن ملک الجزائر نے اس اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ کیا تھا۔ الجزائر کی وزارت خارجہ کے مطابق، ''اس اجلاس کے ذریعے عالمی عدالت برائے انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد پر غور کیا جائے گا اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف عبوری اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔‘‘

رواں برس عالمی سیاحت کی کووڈ سے پہلے کی سطح پر بحالی کی توقع

 

عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد سفارتکار متحرک

 جمعے کے روز عالمی عدالت برائے انصاف نے حماس کے خلاف جاری اسرائیلی جنگ کے حوالے سے اپنے فیصلے میں اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کا باعث بننے والی کارروائیوں کو ترک کر دے۔ تاہم اپنے فیصلے میں عالمی عدالت نے سیزفائر کا حکم نہیں دیا تھا۔

فلسطینی سفیر برائے اقوام متحدہ ریاض منصور نے اس فیصلے کے تناظر میں کہا، ''یہ فیصلہ ایک واضح پیغام ہے کہ اس میں درج احکامات کی پاسداری کیسے کرنا ہے اور مجوزہ مطالبات پر عمل درآمد سیزفائر ہی کی صورت میں ممکن ہو گا۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ اس وقت سلامتی کونسل میں عرب ممالک کے گروپ کی نمائندگی الجزائر کر رہا ہے۔ سلامتی کونسل اسرائیل اور غزہ تنازعے کے معاملے پر منتقسم رہی ہے۔ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اب تک سلامتی کونسل صرف دو قراردادیں منظور کر سکی ہے۔

یکم دسمبر کو منظور کردہ قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ زیر محاصرہ غزہ کے علاقے میں عام آبادی کے لیے اشیائے ضرورت کی فراہمی ممکن بنائے۔ اب تک اسرائیل کا سب سے اہم اتحادی ملک امریکہ سیزفائر کے مطالبے سے دور رہا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان یہ تازہ جنگ حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں گیارہ سو چالیس اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت اور تقریباﹰ ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیے جانے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اسرائیلی موقف ہے کہ وہ غزہ سے حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رکھے گا۔ تاہم عالمی سطح پر اسرائیل پر سیز فائر کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

خان یونس شدید لڑائی کا مرکز

غزہ میں اس وقت اسرائیلی فورسز جنوبی شہر خان یونس میں حماس کے خلاف بڑے حملوں میں مصروف ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خان یونس میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے تناظر میں ہزاروں افراد شہر سے فرار ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق خان یونس میں متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے جب کہ ہتھیاروں کے ذخیرے پر بھی چھاپا مارا گیا ہے۔

دوسری جانب حماس کے زیرانتظام کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم  ایک سو پینتیس افراد ہلاک ہو گئے۔ حماس حکومت کے مطابق خان یونس کے نصر ہسپتال اور ایک مہاجر بستی کو شدید اسرائیلی بمباری کا سامنا ہے۔

Gaza Nasser Krankenhaus in Khan
اس جنگ میں ایک اعشاریہ سات ملین فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیںتصویر: Jehad Alshrafi/AA/picture alliance

غزہ میں صحت کا نظام 'منہدم‘

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق غزہ میں ایک اعشاریہ سات ملین شہری بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کی بڑی تعداد رفح سرحدی کراسنگ کے قریب ہے۔ عالمی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے بتایا ہے کہ خان یونس میں واقع سب سے بڑے ہسپتال نصر میں طبی ساز وسامان اور آلات کی شدید قلت ہے جب کہ وہاں اب عملے کے بھی فقط کچھ ہی افراد موجود ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق خان یونس میں طبی شعبہ عملی طور پر 'منہدم‘ ہو چکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ نصر ہسپتال میں اس وقت ساڑھے تین سو مریض اور پانچ ہزار بے گھر افراد موجود ہیں جب کہ ہسپتال کے آس پاس لڑائی جاری ہے۔

فلسیطنی ہلال احمر کے مطابق خان یونس میں ایک اورہسپتال العمل کو اسرائیلی ٹینکوںنے ہدف بنایا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ہسپتال زیر محاصرہ ہیں اور یہاں شدید فائرنگ جاری ہے۔ اسرائیلی الزام ہےکہ غزہ میں حماس ہسپتالوں کو کمانڈ سینٹروں کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور ان کے نیچے سرنگوں کا جال ہے۔

ایران کا مشرق وسطیٰ کے بحران میں کلیدی کردار

اقوام متحدہ کی ایجنسی تنقید کی زد میں

جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے اسرائیلی سفیر نے عالمی ادارہ صحت پر الزام لگایا ہے کہ یہ عالمی ادارہ ہسپتالوں کے حماس کے ہاتھوں 'عسکری استعمال‘ سے متعلق مہیا کردہ اسرائیلی ثبوتوں کو نظرانداز کر رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے ان الزامات کو رد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے عالمی ادارہ صحت کے

اس عملے کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں جو اس وقت اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال کر لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔

دوسری جانب عالمی ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین UNRWA اور اسرائیل کے درمیان شدید تلخی کی اطچلاع ہے۔ اس عالمی ادارے نے بدھ کو الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیل نے اس کے ایک مہاجر کیمپ پر ٹینکوں سے گولے برسائے جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہو گئے۔

اس عالمی ادارے نے جمعے کو اپنے متعدد ملازمین کو سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کے الزام پر نوکری سے برخاست بھی کیا تھا۔ اسی تناظر میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور اٹلی نے اس عالمی ادارے کے لیے سرمائے کی فراہمی معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس عالمی ادارے کو جنگ کے بعد غزہ میں کام کرنے سے روک دے گا۔

ع ت، ر ب، ع ب (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)