1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی سلامتی کونسل میں توسیع سے متعلق قرارداد منظور

Shadi Khan16 ستمبر 2008

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملکوں کی تعداد میں اضافے سے متعلق قرارداد کی منظوری دےدی ہے ۔

https://p.dw.com/p/FJPP
اقوام متحدہ، سلامتی کونسلتصویر: picture-alliance/ dpa

اس قرارداد کے تحت اقوام متحدہ کے اس سب سے طاقتورذیلی ادارے میں مستقل رکن ملکوں کی تعداد میں اضافے کے لئے بین الحکومتی مزاکرات کے ایک ایسے سلسلے کی منظوری دے دی گئی ہے جو اگلے سال فروری میں شروع ہوگا۔

سلامتی کونسل میں یہ قرارداد کئی گھنٹے کی بحث کے بعد اتفاق رائے سے منظورکی گئی جسےتاریخی اہمیت کا حامل فیصلہ قراردیاجار ہا ہے۔ یوں ممکن ہوگیا ہےکہ بین الحکومتی مکالمت کے ذریعے اختلافات کو ختم کرنے اور جنرل اسمبلی کے رکن 192ممالک کی دو تہائی اکثریت کی تائید حاصل کرنے پرجرمنی، جاپان، بھارت ، برازیل اور کسی ایک افریقی ملک کو بھی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت دی جاسکتی ہے۔

Vereinte Nationen Logo UN UNO

انیس سو پینتالیس میں اقوام متحدہ کے قیام سے آج تک ،دوسری عالمی جنگ کے فاتح تصور کئے جانے والے ممالک امریکہ، برطانیہ، چین، روس اور فرانس سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں جنہیں ویٹوکا اختیار بھی حاصل ہے۔ سلامتی کونسل کو دیگر امور کے علاوہ کسی ملک پر فوجی حملے کی اجازت دینے اور عمومی واقتصادی نوعیت کی پابندیاں عائد کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔ لیکن کسی بھی ریاست کے بارے میں یہ فیصلہ کرتے ہوئے اگر ان پانچ ممالک میں سے کوئی ایک بھی قرارداد کو ویٹو کردے تو یہ فیصلہ سازی ناکام ہوجاتی ہے۔

اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کو بین الا اقوامی سیاست میں سب سےطاقتور ادارے کی حیثیت حاصل ہے۔کونسل کےکل ارکان کی تعداد پندرہ ہے۔ ان میں پانچ مستقل ممالک کے علاوہ 1965 سے ہر دو سال کیلئے دس دیگر ممالک بھی منتخب کئے جاتے ہیں جو اس کونسل کی غیر مستقل رکن ریاستیں ہوتی ہیں۔

کونسل کے رکن مستقل ممالک کی تعداد میں اضافے کی کوششوں پر اقوام متحدہ کا ایک ورکنگ گروپ 1993 سے کام کررہا ہے تاہم مختلف ممالک کے کشیدہ باہمی تعلقات اس اضافے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے میں جرمنی کی مخالفت اٹلی، بھارت کی مخالفت پاکستان اور برازیل کی مخالفت ارجنٹائن کی طرف سے کی جارہی ہے۔ تاہم اب اس نئی قرارداد کی منظوری کے بعد ان ممالک کو اگلے برس اٹھائیس فروری سے باہمی اختلافات ختم کرنے کے لئےحکومتی سطح پر مکالمت شروع کرنے کا پابند بنادیا گیا ہے۔

UN Vollversammlung in New York
اقوام متحدہ، جنرل اسمبلیتصویر: AP

اقوام متحدہ میں بہت سے ممالک کے سفیروں کے بقول سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں ممکنہ اضافے کا مسئلہ اس بارے میں ورکنگ گروپ کی ناکامی کے بعد اب جنرل اسمبلی کے 192 ملکوں کے سامنے رکھ دینا ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یوں یہ بہت طاقتور ادارہ اکیسیوں صدی میں اور بھی زیادہ ممالک کی نمائندگی کرسکے گا۔

جہاں جرمنی،بھارت اور برازیل جیسے ملکوں کو سیکیورٹی کونسل میں مستقل رکنیت دینے کا سوال ہے تو ان ریاستوں کو اپنے ان پڑوسی ممالک کی حمایت بھی درکار ہوگی جو پچھلے چوبیس برسوں سے ایسے کسی ممکنہ فیصلہ کی مخالفت کر رہے ہیں۔