1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی سطح پر توہین مذہب کے قانون کی ضرورت پر زور

Afsar Awan18 ستمبر 2012

امریکا میں بننے والی ایک اسلام مخالف فلم منظر عام پر آنے کے بعد عرب اور مسلم دنیا میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بہت سے مسلمان ملکوں کے رہنماؤں کی طرف سے عالمی سطح پر توہین مذہب کے خلاف قانون کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16B75
تصویر: DW

دوسری طرف ایک اہم کرسچیئن تنظیم ورلڈ کونسل آف چرچز (WCC) نے کہا ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب کا قانون دیگر مذاہب کے لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔

ورلڈ کونسل آف چرچز کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب سے متعلق قانون نے اس اسلامی ملک میں مسیحیوں، ہندوؤں اور احمدیوں کو ’خوف اور دہشت میں مبتلا ‘ کر رکھا ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ورلڈ کونسل آف چرچز کی طرف سے ’پاکستان میں توہین مذہب کا قانون اور مذہبی اقلیتیں‘ کے موضوع پر تین روزہ سماعت کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہ اجلاس پیر 17 ستمبر کو شروع ہوا ہے۔

WCC کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر اولاف فیوکسے ٹویٹ Olav Fykse Tveit کے مطابق یہ سماعت دراصل مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان تعاون اور امن بڑھانے کی کوشش ہے۔فیوکسے ٹویٹ کا اس اجلاس کے بارے میں مزید کہنا تھا، ’’ بین المذاہب ڈائیلاگ کے لیے ہم نے پاکستان کے علاوہ دنیا بھر سے کرسچیئنز اور مسلمانوں کو مدعو کیا ہے۔ ہمارا اجتماعی مقصد بے انصافی اور انسانی تکلیف کے خلاف آواز بلند کرنے کے علاوہ ان عوامل پر بھی غور کرنا ہے جو ان مسائل کی وجہ بن رہے ہیں۔ تاکہ ان مسائل کو حل کرنے میں مدد کی جا سکے۔‘‘

پاکستان میں توہین مذہب کے قانون کے تحت حال ہی میں ایک لڑکی رِمشا مسیح کی گرفتاری نے عالمی سطح پر اس قانون کے خلاف تحفظات میں اضافہ کیا تھا
پاکستان میں توہین مذہب کے قانون کے تحت حال ہی میں ایک لڑکی رِمشا مسیح کی گرفتاری نے عالمی سطح پر اس قانون کے خلاف تحفظات میں اضافہ کیا تھاتصویر: picture alliance / dpa

جنیوا میں ہونے والی اس سماعت کے پہلے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انسانی حقوق کے لیے متحرک گروپ ’ساؤتھ ایشیا پارٹنرشپ‘ کے محمد تحسین کا کہنا تھا، ’’ہم پاکستان میں توہین مذہب کے قانون اور اس کے غلط استعمال کے خلاف لڑ رہے ہیں۔‘‘

پاکستان میں توہین مذہب کے قانون کے تحت حال ہی میں ایک لڑکی رِمشا مسیح کی گرفتاری نے عالمی سطح پر اس قانون کے خلاف تحفظات میں اضافہ کیا تھا۔ رمشا مسیح کو اسلام آباد کے مضافات میں ایک مسیحی آبادی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ اس علاقے کی مسجد کے امام نے رمشا کے خلاف ثبوتوں میں رد وبدل کیا تھا جس پر اس امام کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ رمشا مسیح کی ضمانت پر رہائی کے بعد پاکستانی حکومت نے اسے اور اس کے خاندان کو نامعلوم محفوظ مقام پر رکھا ہوا ہے۔

ورلڈ کونسل آف چرچز کی جانب سے جنیوا میں ہونے والے اس اجلاس میں پاکستان سے شریک مسلم نمائندوں کا کہنا تھا کہ ایک ایسے قانون کی ضرورت ہے جو عالمی سطح پر لاگو ہو سکے۔ یہ مطالبہ دراصل بہت سے اسلامی ممالک کے مذہبی رہنماؤں کی طرف سے کیے جانے والے مطالبات کی بازگشت ہے جن کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سطح پر ایک ایسا قانون بنایا جانا چاہیے جس کے مطابق اسلام یا دیگر مذاہب کی توہین جرم قرار دیا جائے۔

aba/ij (Reuters, WCC)