طالبان کے خلاف پاک فوج کی کارکردگی متاثر کن: رچرڈ ہالبروک
16 اگست 2009اس سال جنوری میں اپنی نئی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے لئے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک کا یہ پاکستان کا پانچواں دورہ ہے۔
امریکی ایلچی ہالبروک نے اتوار کے روز پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں مذید کہا کہ پاکستان کو توانائی کے شدیدبحران کا سامنا ہے اور امریکہ اس سے نمٹنے کے لئے پاکستانی حکومت کی بھرپور مدد کرے گا۔
سوات اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن کے حوالے سے پاکستانی فوج کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ افغانستان میں موجود نیٹو فورسز بھی پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور بقول ان کے اسی سبب حالیہ دنوں میں طالبان کو سخت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیت اللہ محسود کے بعد تیریک طالبان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہے اور ان کی آپس کی لڑائی ہی کے سبب ابھی تک بیت اللہ محسود کا جانشین بھی مقرر نہیں کیا جا سکا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ اس بات پر بھی متفق ہیں کہ سوات میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے۔
پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے سُوات، دیر پائین اور بونیر سے طالبان عسکریت پسندوں کا مکمل طور پر صفایا کردیا ہے اور مجموعی طور پر اب تک اٹھارہ سو شدت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
افغانستان میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس بارے میں پاکستان کی پالیسی واضح ہے کہ وہ افغان عوام کے منتخب نمائندوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔
” افغانستان کے عوام کی جانب سے جمہوری طریقے سے منتخب کئے گئے صدر کے ساتھ انتظامی معاملات میں بھرپور تعاون کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔“
رچرڈ ہالبروک نے تاہم کہا کہ اس مرتبہ پاکستانی حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتوں میں توجہ کا مرکز توانائی کا بحران ہی ہے اور اس حوالے سے وہ پہلی مرتبہ کراچی کا دورہ بھی کریں گے۔ البتہ ہالبروک نے بھارت ہی کی طرز پر پاکستان کے ساتھ غیر عسکری جوہری ٹیکنالوجی کے ممکنہ معاہدے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
قبل ازیں رچرڈ ہالبروک نے اسلام آباد میں مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف سے بھی ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال کے علاوہ پاک بھارت تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: گوہر نذیر گیلانی