1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’طالبان کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بھی خطرہ‘

9 اپریل 2018

نيٹو کے سيکرٹری جنرل ژينس اشٹولٹن برگ نے اپنے حاليہ دورہ امريکا ميں ڈيلاس کی ايک يونيورسٹی ميں بات چيت کے دوران کہا کہ پاکستان ميں طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں سے خود ملک کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

https://p.dw.com/p/2vhgT
Brüssel NATO Generalsekretär Stoltenberg PK zur neuen Strategie
تصویر: picture-alliance/abaca/D. Aydemir

مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے سيکرٹری جنرل ژينس اشٹولٹن برگ نے گزشتہ دنوں امريکا کا اہم دورہ کيا۔ انہوں نے اپنے اس دورے کا آغاز امريکی رياست ٹيکساس سے کیا۔ اشٹولٹن برگ نے ڈيلاس ميں واقع ايک سو سال پرانی سدرن ميتھاڈسٹ يونيورسٹی کا دورہ کيا، جہاں انہوں نے طلباء سے اپنے خطاب ميں مشترکہ مشکلات اور چيلنجز کے اس دور ميں يورپ اور شمالی امريکا کے ایک ساتھ کھڑے رہنے کی ضرورت پر زور ديا۔

ژينس اشٹولٹن برگ نے يونيورسٹی ميں خطاب کے دوران کئی اہم معاملات پر روشنی ڈالی جس ميں سائبر سکیورٹی، ايران کا متنازعہ جوہری پروگرام اور مغربی قوتوں کے ساتھ معاہدہ، پاک افغان تعلقات، شمالی کوريا کا جوہری و ميزائل پروگرام اور دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ کی طرف سے لاحق خطرات شامل ہيں۔   

تقريب ميں ڈی ڈبليو اردو کی نمائندہ مونا کاظم شاہ نے ژينس اشٹولٹن برگ سے سوال کيا کہ کيا نيٹو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کا ارادہ رکھتا ہے؟ اس سوال کے جواب ميں  نيٹو کے سيکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان سے نيٹو کا سياسی اتحاد ہے، جس کی بہت سی وجوہات ميں سے ايک يہ بھی ہے کہ افغانستان ميں نيٹو سرگرم ہے۔ اشٹولٹن برگ نے کہا، ’’ہم نے نيٹو افواج کے ليے اسلحہ اور فوج کی نقل و حمل کے ليے پاکستان کی مدد حاصل کی ہے۔ گو کہ ہم براہ راست دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی اندرونی جنگ کا حصہ نہيں مگر ہم اس جنگ کی اہميت سے واقف ہيں۔‘‘

پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب میں تیزی

اشٹولٹن برگ نے کہا کہ طالبان کے مسئلے کو علاقائی سطح پر حل کيا جانا ضروری ہے: ’’ہم پاکستان سے کہيں گے کہ وہ اس مسئلے پر افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرے اور اس بات کو يقينی بنائے کہ پاکستان ميں طالبان کو محفوظ پناہ گاہيں ميسر نہ ہوں۔ ان پناہ گاہوں کی وجہ سے طالبان نہ صرف افغانستان پر منظم حملے کرنے کے قابل ہيں بلکہ ان کی موجودگی سے پاکستان کی بقا کو بھی خطرہ ہے۔‘‘

ڈيلاس ميں اس يونيورسٹی کے دورے کے بعد نيٹو کے سيکرٹری جنرل نے اسی شہر ميں مقیم امريکا کے سابق صدر جارج ڈبليو بش سے بھی ملاقات کی۔ وہ لوک ہيڈ مارٹن کمپنی کے ايف 35 بنانے والے پلانٹ بھی گئے اور ان کی کارکردگی کو سراہا۔ اس کے علاوہ ان کے دورے ميں ٹيکساس کے شيپرڈ ايئر فورس بيس، نبراسکا ايئر فورس بيس، اورکولاراڈو ايئر فورس بيس کے دورے بھی شامل تھے، جہاں انہوں نے اعلٰی امريکی عسکری حکام سے ملاقاتيں کی۔