1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا حملہ، گیارہ پولیس اہلکار ہلاک

14 اپریل 2018

مغربی افغانستان میں طالبان کی جانب سے گھات لگا کر کیے گئے ایک حملے کے نتیجے میں کم ازکم گیارہ پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس تازہ واقعے سے ایک مرتبہ پھر افغان سکیورٹی فورسز کی حربی صلاحیتوں پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2w2ck
Afghanistan Soldat in Kabul Archivbild
تصویر: Reuters/O. Sobhani

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کی شب طالبان عسکریت پسندوں نے مغربی افغان صوبے ہرات کے شنڈنڈ ضلعے میں ہونے والے اس حملے میں پولیس کی دو گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں، جب کہ دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس حملے میں طالبان نے پولیس اہلکاروں کے زیراستعمال ہتھیار اور گولا بارود بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔

صوبائی گورنر کے ایک ترجمام جیلانی فرہاد نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان عسکریت پسندوں نے یہ کارروائی جمعرات کی شب کی اور قریب دو گھنٹے تک پولیس اہلکاروں اور مسلح جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔

ضلعی گورنر شکراللہ شاکر نے اس واقعے اور ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جس مقام پر سکیورٹی چیک پوسٹ پر یہ حملہ کیا گیا وہ ضلعی مرکز سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر قائم تھی۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب جنوب مشرقی افغان صوبے غزنی میں ایک اور حملے میں طالبان نے مقامی گورنر سمیت سات افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ عسکریت پسندوں نے وہاں ایک ضلعی حکومتی دفتر پر حملہ کیا تھا۔

طالبان کی جانب سے سکیورٹی فورسز پر حملے اور ہتھیار لوٹنے کے واقعات افغانستان میں معمول کی کارروائیاں بن چکے ہیں، جس کی وجہ سے پولیس اور فوجیوں کے طالبان کے ساتھ مقابلے کی صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے جا رہی ہیں۔

یہ تازہ حملے گزشتہ چند ہفتوں میں طالبان کی جانب سے کی جانے والی خون ریز ترین کارروائیاں ہیں۔ افغانستان میں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی روایتی طور پر طالبان کے حملوں میں تیزی آ جاتی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ حملے انہیں کارروائیوں کا حصہ ہیں۔

ع ت / ع س