طالبان سے رہائی پانے والے جوشوا بوائل کینیڈا میں گرفتار
3 جنوری 2018جوشوا بوائل اور اُن کی امریکی بیوی کیٹلان کولمین کو پانچ برس قبل مبینہ طور پر طالبان کے اتحادی گروہ حقانی نیٹ ورک نے سن دو ہزار بارہ میں افغانستان میں اغوا کیا تھا۔ اُن کے تین بچے طالبان کی قید کے دوران ہی پیدا ہوئے۔
جوشوا بوائل پر غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے، جنسی طور پر زدو کوب کرنے اور موت کی دھمکی دینے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ بوائل کے وکیل ایرک گرینجر کا کہنا ہے کہ اُن کے موکل بظاہر معصوم ہیں اور پہلے کبھی کسی قانونی مشکل میں نہیں پڑے۔
گرینجر کے مطابق جوشوا بوائل آج بروز بدھ اوٹاوا کی ایک عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔ کینیڈین ٹی وی چینل سی ٹی وی کے مطابق بوائل پر مار پیٹ کے آٹھ، غیر قانونی طور پر حبس بے جا میں رکھنے کے دو اور جنسی تشدد کے دو الزامات کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں اُن پر پولیس کو گمراہ کرنے اور ایک ضرر رساں مادے ٹریزوڈون کا بندوبست کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
ایک کینیڈین اخبار کو دیے اپنے ایک بیان میں جوشوا بوائل کی بیوی کولمین نے اُن پر لگے الزامات پر تو کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم یہ ضرور کہا کہ برسوں صدمے اور دباؤ میں رہنے کے باعث اُن کے شوہر ذہنی انتشار کا شکار ہوئے ہیں۔
نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق طالبان کے گروہ حقانی نیٹ ورک جسے امریکا نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے، نے اس جوڑے کو کابل کے ایک قریبی علاقے سے اغوا کیا تھا۔
امریکا اور افغانستان کے خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پناہ دے رکھی ہے تاہم اسلام آباد حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔