1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالیہ میں ایک جرمن نرس اغوا

3 مئی 2018

صومالیہ میں مسلح افراد نے بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈکراس کے ساتھ کام کرنے والی ایک جرمن نرس کو اغوا کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بدھ کی شام اس نرس کو دارالحکومت موغادیشو سے اغوا کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2x6AF
Kenia Massaker in Mandera 2. Dezember 2014
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/STR

بین الاقوامی ریڈکراس کی جانب سے جمعرات کو اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مسلح حملہ آور موغادیشو میں امدادی تنظیم کی  عمارت میں داخل ہوئے اور اس جرمن نرس کو اسلحے کے زور پر اپنے ساتھ لے گئے۔

بہتر مستقبل کی تلاش

لاپتہ مہاجرین، جرمن ریڈ کراس کو ہزاروں درخواستیں موصول

اٹلی میں مہاجرین کی مدد کرنے والی ایپ

یمن میں دس سالہ قید کے بعد سات پاکستانی ماہی گیروں کی واپسی

بین الاقوامی ریڈکراس کے نائب سربراہ برائے صومالیہ ڈینیئل او میلے نے اپنی اس ساتھی کارکن کے اغوا پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ ’’وہ نرس ہیں، جو دن رات لوگوں کی زندگیاں بچانے اور صومالیہ میں صحت کی صورت حال کی بہتری کے لیے کام کر رہی تھیں۔‘‘

ریڈکراس کے مطابق یہ واقعہ بدھ کی رات آٹھ بجے موغادیشو میں پیش آیا۔ بیان کے مطابق مسلح حملہ آور دارالحکومت کی ایک عمارت میں داخل ہوئے اور اسلحے کے زور پر اس نرس کو ساتھ لے گیے۔ ریڈ کراس تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس جرمن نرس کی رہائی کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔

ریڈکراس کے لیے کام کرنے والے چند افراد کے حوالے سے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کہا ہے کہ مسلح حملہ آور عمارت کی حفاظت پر مامور محافظوں سے بچ کر اندر داخل ہوئے اور اس خاتون کو اغوا کرتے ہوئے عمارت کے عقبی راستے سے باہر نکل گئے، جہاں ایک گاڑی پہلے ہی منتظر تھی۔ حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران صومالیہ میں ریڈکراس کے کسی کارکن کے اغوا کا دوسرا واقعہ ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ صومالیہ میں فعال دیگر بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے برعکس ریڈکراس کا اپنا کوئی حفاظتی نظام نہیں ہے بلکہ اس کے کارکنوں کی حفاظت کی ذمہ داری افریقی یونین کے فوجیوں پر ہے۔

ع ت / ع ح