1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی قزاقوں کے خلاف مشن: کامیابی کے آثار

30 مئی 2009

اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق صومالیہ کے ساحلوں کے قریب سمندری قزاقی کی روک تھام کے لئے بین الاقوامی کوششوں کی کامیابی کے آثار دکھائی دینا شروع ہو گئے ہیں اور قزاقوں کےگروہ دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/I0it
صومالی ساحلوں کے قریب فرار ہونے کی کوشش کے دوران کھلے سمندر سے پکڑے جانے والے قزاقتصویر: AP

عالمی ادارے کے صومالیہ کے لئے خصوصی مندوب احمدو عبداللہ نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ صومالی ساحلوں کے نواحی علاقے میں بین الاقوامی بحری دستوں کی صورت میں نگران جہازوں کی موجودگی زیادہ سے زیادہ کامیاب ثابت ہو رہی ہے اور اب تک سو کے قریب قزاقوں کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔

احمدو عبداللہ کے بقول قرن افریقہ اور خلیج عدن کے علاقے میں حفاظتی فرائض انجام دینے والے مختلف ملکوں کے بحری دستوں اور نگران جہازوں کی موجودگی اور ان کی قزاقوں کے خلاف مسلسل کارروائیوں کا اب تک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ قزاقوں کے مسلح گروہ اب اس خطے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔

Suche nach Piraten im Indischen Ozean
بحر ہند کے علاقے میں نگرانی کے فرائض انجام دینے والا فرانسیسی بحریہ کا ایک جنگی جہازتصویر: picture alliance / dpa

یہی نہیں بلکہ اب یہ قزاق دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر بھی مجبور ہو چکے ہیں اور اسی لئے صومالی ساحلوں کے قریب بحری جہازوں کے اغواء اور تاوان کی وصولی کے واقعات بھی مقابلتا کم ہوتے جارہے ہیں۔

عالمی ادارے کے صومالیہ کے لئے مندوب احمدو عبداللہ نے بتایا کہ چند مہینے پہلے تک قرن افریقہ کے سمندری علاقے کو قزاقوں کے جن گروہوں نے قطعی طور پر غیر محفوظ بنا دیا تھا، ان میں سے اب تک سو کے قریب مختلف ملکوں کے بحری دستوں کے ہاتھوں گرفتار ہو چکے ہیں، بہت سے بحری قزاق اب اس علاقے میں موجود ہی نہیں ہیں اور ان جرائم پیشہ مسلح افراد کی مالی معاونت کرنے والے عناصر بھی یہ جان چکے ہیں کہ ان پر نگاہ رکھی جارہی ہے۔

چند ماہ پہلے تک صومالی قزاقوں نے بڑے تواتر سے یہ سلسلہ شروع کررکھا تھا کہ وہ بڑے بڑے تجارتی بحری جہازوں کو ان کے عملے سمیت اغواء کرلیتے تھے اور پھر ان جہازوں، ان پر لدے سامان اور یرغمالی عملے کی رہائی کے بدلے کروڑوں ڈالر تاوان وصول کرتے تھے۔

Kenia Somalia Piraten Fregatte Rheinland-Pfalz in Mombasa
جرمن بحری دستوں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والا ایک صومالی قزاقتصویر: AP

احمدو عبداللہ کے مطابق اس سال کے شروع سے بحر ہند کے متعدد اہم سمندری راستوں اور خلیج عدن کی مصروف سمندری گذرگاہ کی بہت سے اضافی غیر ملکی بحری دستوں کی طرف سے نگرانی کے باعث اب قزاقوں کے حملوں میں کمی کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔

پچھلے سال صومالی ساحلوں کے نواحی علاقے میں قزاقوں نے سال بھر میں تجارتی بحری جہازوں پر کل سو سے زائد حملے کئے تھے جن میں سے 40 سے زائد واقعات میں وہ ان جہازوں اور ان کے عملے کو یرغمال بنانے میں کامیاب بھی ہو گئے تھے۔ تاہم اس سال جنوری سے اب تک ان قزاقوں نے مختلف بحری جہازوں پر جو حملے کئے، ان میں حملہ آوروں کی کامیابی کا تناسب ماضی کے مقابلے میں کم رہا۔

احمدو عبداللہ نے کہا کہ یہ ایک حوصلہ افزاء پیش رفت ہے جو اس امر کی متقاضی بھی ہے کہ بحری قزاقی کے خلاف بین الاقوامی برادری کی زیادہ مربوط کوششیں اس مسئلے کے مکمل خاتمے تک مسلسل جاری رہنا چاہیئں۔

رپورٹ: مقبول ملک ، ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں