1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 صحارا، ڈرائیور تارکین وطن کو صحرا کے رحم و کرم پر چھوڑ گیا

19 جولائی 2017

عالمی ادارہ برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ ایک سات سالہ بچی سمیت مغربی افریقہ سے تعلق رکھنے والے چوبیس تارکین وطن صحرائے صحارا میں بھٹکتے ہوئے ملے ہیں۔ ان مہاجرین کو اُن کا ڈرائیور صحرا میں چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2gmRM
Symbolbild Flüchtlinge Sahara
تصویر: picture-alliance/dpa

عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مہاجرین نائجر کے شہر اگادیز  سے تین سو کلو میٹر کے فاصلے پر ملے۔ اگادیز کا شہر صحرائے صحارا کے کنارے پر واقع  ہے اور یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن کا مرکز قرار دیا جاتا ہے۔

سینیگال اور گیمبیا سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کے اس گروپ نے بتایا کہ انہیں اُن کا ڈرائیور صحرا میں چھوڑ کر فرار ہو گیا تھا۔ ان تارکین وطن کے مطابق وہ چھ روز تک ڈرائیور کا انتظار کرتے رہے اور پھر انہوں نے مایوس ہو کر دو دن صحرا میں پیدل سفر بھی کیا۔

عالمی ادارہ مہاجرت کے اہلکار کے مطابق مہاجرین کے اس گروہ کو مقامی حکام نے ایک کنویں کے قریب دیکھا اور ادارے کو مطلع کیا۔

تارکین وطن کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں اور خوفناک حادثات صحارا میں روز مرہ کا معمول ہیں۔ اگادیز کے حکام کی جانب سے جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں مغربی افریقی تارکین وطن یا تو صحرا میں مردہ پائے گئے یا لاپتہ ہو گئے۔ جبکہ متعدد افراد کو امدادی کارروائیوں میں بچایا بھی گیا۔

Symbolbild Flüchtlinge Sahara
تارکین وطن کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں اور خوفناک حادثات صحارا میں روز مرہ کا معمول ہیںتصویر: imago/CHROMORANGE

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ صرف مئی اور جون میں ہی صحرائے صحارا سے باون تارکین وطن کی لاشیں ملی تھیں، جن میں کمسن بچے بھی شامل تھے جبکہ دیگر پچاس مہاجرین اب بھی لاپتہ ہیں اور آئی ایم او کے خیال میں شاید وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے یورپی یونین نے نائجیریا کو دس ملین یورو کی رقم بطور امداد دی تھی تاکہ تارکین وطن کے بہاؤ کو لیبیا اور پھر وہاں سے یورپ پہنچنے سے روکا جا سکے۔