شیخ مجیب کے سزا یافتہ قاتل کی ملک بدری مشکل
5 دسمبر 2011ڈھاکہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ بات اتوار کے روز بنگلہ دیشی دارالحکومت میں کینیڈا کے ایک سفارت کار نے کہی۔ بنگلہ دیش کی سن 1971 میں پاکستان سے آزادی کے رہنما اور اولین صدر شیخ مجیب الرحمان کو 1975 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ شیخ مجیب کے قتل کے الزام میں بنگلہ دیشی فوج کے 12 افسران کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
انہی میں سے ایک نور چوہدری نامی سزا یافتہ مجرم بھی ہے، جو ماضی میں بنگلہ دیشی فوج میں میجر رہ چکا ہے۔ ڈھاکہ حکومت نے کینیڈا کی حکومت سے اس سال اکتوبر میں یہ درخواست کی تھی کہ اس ریٹائرڈ فوجی افسر کو ملک بدر کر کے بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔
ڈھاکہ حکومت کی اس درخواست کے رد عمل میں بنگلہ دیش میں کینیڈا کی ہائی کمشنر ہیدر کروڈن نے ملکی وزیر خارجہ دیپو مونی کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہا، ’ہماری حکومت کی یہ پالیسی بہت واضح ہے کہ ہم کسی شخص کو ملک بدر کر کے کسی ایسے ملک میں نہیں بھجوا سکتے، جہاں ابھی تک سزائے موت کا قانون نافذ ہے۔‘
کینیڈا کی سفیر نے یہ بھی کہا کہ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے ان کے ساتھ ملاقات میں نور چوہدری کی ملک بدری کی درخواست کے بارے میں بھی بات چیت کی۔ ہیدر کروڈن کے بقول وہ دیپو مونی کے ساتھ کیے گئے وعدے کے مطابق یہ معاملہ ایک بار پھر اپنے ملک کی حکومت تک پہنچا دیں گی۔
شیخ مجیب الرحمان کو سن 1975 میں ان کے خاندان کے اکثر ارکان کے ہمراہ ملکی فوج کے باغی افسران کے ایک گروپ نے قتل کر دیا تھا۔ شیخ مجیب کا قتل اور ان فوجی افسران کی بغاوت بنگلہ دیش میں کسی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹے جانے اور فوج کے اقتدار پر قابض ہو جانے کا پہلا واقعہ تھا۔
شیخ مجیب کے قتل کا پہلا باقاعدہ مقدمہ 1996 میں اس وقت دائر کیا گیا تھا، جب ان کی بیٹی شیخ حسینہ پہلی مرتبہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم بنی تھیں۔ اس مقدمے میں سنائے گئے فیصلے کے مطابق شیخ مجیب الرحمان کے سزا یافتہ قاتلوں میں سے پانچ کو سن 2010 میں شیخ حسینہ کے دوسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کے بعد موت کی سزا دے دی گئی تھی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ