1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شکل مل گئی اور نومولود بچے کی چوری پکڑی گئی‘

عاطف توقیر22 فروری 2016

جنوبی افریقہ میں 18 برس قبل ایک ہسپتال سے ایک نومولود بچی کو مبینہ طور پر چوری کرنے والی ایک ملزمہ کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1I00n
Symbolbild Demographischer Wandel
تصویر: imago/CHROMORANGE

جنوبی افریقہ میں یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب ایک اسکول کے طلبہ نے ایک طالبہ اور اسکول میں داخل ہونے والی ایک لڑکی کی ایک جیسی شکل کو ایک دوسرے کی بہنیں کہہ کر پکارنا شروع کر دیا تھا۔ یہ بات رفتہ رفتہ اس طالبہ کے والدین تک پہنچی، جن کی نومولود بیٹی 18 برس قبل ایک ہسپتال سے چرا لی گئی تھی۔

کیپ ٹاؤن ہائی کورٹ نے اس مقدمے کی سماعت منگل تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کی وجہ وکلائے استغاثہ کی وہ درخواست تھی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ وکلائے دفاع کی جانب سے متعدد معاملات میں اعتراف کے تناظر میں انہیں اپنے دلائل کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔

اس سلسلے میں ایک 50 سالہ خاتون ملزمہ کو مقدمے کا سامنا ہے، جسے گزشتہ برس مارچ میں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے دونوں لڑکیوں کے سگی بہنیں ثابت ہونے کے بعد ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ ان میں دوسری لڑکی کی عمر 17 برس ہے۔ یہ نئی لڑکی کیلسٹے اور مورنے نرس کی تھی، جن کی پہلی بیٹی تین دن کی عمر میں سن 1997میں کیپ ٹاؤن کے ایک ہسپتال سے چرا لی گئی تھی۔ اس لڑکی کا نام زیفانی رکھا گیا تھا۔

پولیس کو اس لڑکی کے والدین نے بتایا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اسکول میں موجود لڑکی ان کی چرا لی گئی بیٹی ہے۔

حکام کے مطابق اپنی اغوا ہونے والی بیٹی کا دکھ اور ہر برس اس کی غیرموجودگی میں اس کی سال گرہ منانے والی نرس فیملی اس بات سے بے خبر تھی کی ان کی بیٹی ان سے چند ہی کلومیٹر دور موجود ہے۔

اس لڑکی کے مطابق اسے چرانے کے بعد ملزمہ اور اس کے شوہر نے انہیں سگے ماں باپ کی طرح پالا اور اسے کبھی خبر تک نہ ہوئی کہ وہ اس کے حقیقی ماں باپ نہیں۔ یہ لڑکی اب اپنی 19ویں سال گرہ منائے گی۔