1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمسی توانائی کے منصوبے، فرانس مزید سات سو ملین خرچ کرے گا

اے ایف پی آئی اے
11 مارچ 2018

بھارت کے دورے پر گئے ہوئے فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کے مطابق وہ شمسی توانائی کے حصول کے لیے ترقی پذیر ممالک میں مزید سینکڑوں ملین ڈالر خرچ کریں گے۔ بھارت بھی اپنے قابل تجدید توانائی کے ذرائع بڑھانا چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2u7D2
China Solar - Solarzellen in Daishan - Zhoushan
تصویر: picture alliance/Imaginechina/dpa/Y. Feng

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے دسمبر میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماحول دوست توانائی کے ذرائع کی طرف عالمی پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔ اب انہوں نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں ایسے نئے منصوبوں کے آغاز کے لیے وہ مزید سات سو ملین یورو خرچ کریں گے۔ سن 2022 تک فرانس یہ رقم قرضوں اور عطیات کی صورت میں فراہم کرے گا۔

تحفظ ماحول کے لیے کس کی کوششیں سب سے زیادہ ہیں؟

فرانس شمسی توانائی کے منصوبوں کے لیے پہلے ہی تین سو ملین یورو فراہم کرنے کا وعدہ کر چکا ہے۔  غریب ممالک میں شمسی توانائی کے منصوبے شروع کرنے لیے فرانس نے بھارت کے ساتھ مل کر ایک عالمی گروپ کی بنیاد سن 2015 میں رکھی تھی۔

Indien Präsident Macron auf Staatsbesuch
تصویر: Reuters/C. McNaughton

45 ممالک کوئلے، گیس اور تیل سے مکمل چھٹکارا چاہتے ہیں

ماکروں کا اتوار کو نئی دہلی میں انٹرنیشنل سولر الائنس سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمیں اس راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے اور ایسے منصوبوں کا دائرہ کار وسیع بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی ملک میں ضرر رساں گیسوں کے اخراج کی مقدار میں کمی لانے کا اعلان کر چکے ہیں۔ ان کا بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے کہنا تھا، ’’ہمیں یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ بہتر اور کم قیمت شمسی ٹیکنالوجی سب کو میسر ہو۔ ہم بھی اپنی توانائی کی ضروریات میں شمسی توانائی کا حصہ بڑھائیں گے۔‘‘

بھارت ضرر رساں گیسوں کے اخراج کے حوالے سے دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے جاری کوششوں کی وجہ سے صاف توانائی پیدا کرنے والا یہ دنیا کا سب سے بڑا ملک بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سن 2015 کی پیرس ماحولیاتی کانفرنس میں بھی اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ سن 2030 تک عالمی سطح پر توانائی کی ضروریات کا کم از کم چالیس فیصد حصہ قابل تجدید ذرائع سے حاصل کیا جائے گا۔

ماکروں اور نریندر مودی کو امید ہے کہ سن 2030 تک ان کے قائم کردہ بین الاقوامی انرجی اتحاد کے ذریعے دنیا کے 121 ممالک میں ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا سکے گی۔

شاپنگ بیگ، جسے آپ پی بھی سکتے ہیں