شمالی کوریا کے نئے میزائل تجربے
5 جولائی 2009نوبی کوریا میں حکام نے بتایا کہ امریکی یوم آزادی کے موقع پر ایسے تجربات سے شمالی کوریا واشنگٹن حکومت کو پیغام دینا چاہتا ہے اور اس سے وہ سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔
شمالی کوریا نے 2006 میں بھی امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر ایک دُور مار میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ اُدھر امریکی حکومت پہلے ہی مئی میں کئے گئے جوہری تجربے کے تناظر میں پیانگ یانگ پر مزید سخت پابندیاں عائد کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واشنگٹن حکومت نے پیانگ یانگ کو خبردار کیا ہے کہ وہ کشیدگی کو ہوا نہ دے۔
اُدھر جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے ہفتہ کو اپنے شمالی ساحل پر میزائل فائر کئے جن کا رُخ جاپان کی سمندری حدود کی جانب تھا اور وہ چار سو کلومیٹر دُور سمندر میں جا گرے۔
پیانگ یانگ نے یہ میزائل ہفتہ کو وقفے وقفے سے فائر کئے۔ ابھی چار روز قبل ہی شمالی کوریا نے چار میزائل فائر کئے تھے۔
سیول کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا یہ اقدام اشتعال انگیز ہے جس سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ سیول حکومت کو شمال مشرقی ایشیا میں شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل کشیدگی پھیلانے پر افسوس ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے تازہ میزائل تجربوں سے خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک خبررساں ادارے نے عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہفتہ کو فائر کئے جانے والے میزائل اسکڈ نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔ جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق شمالی کوریا کے اسکڈ میزائل دُور مار نہیں ہیں۔ خیال ہے کہ پیانگ یانگ کے پاس ایسے میزائلوں کی تعداد 600 سے زائد ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر بلاسٹک یعنی اسکڈ میزائلوں کے تجربے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اُدھر جاپان نے شمالی کوریا کی جانب سے ہفتے کے میزائل تجربوں کی مذمت کی ہے۔ ٹوکیو حکومت نے ان تجربوں کو خطے میں امن کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ شمالی کوریا کے جوہری تنازعے پر تعطل کا شکار چھ فریقی مذاکرات کا ایک رکن جاپان بھی ہے۔