1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کے میزائل تجربات، عالمی سطح پر مذمت

افسر اعوان22 جون 2016

جوہری ہتھیار رکھنے والے ملک شمالی کوریا نے آج بدھ کے روز یکے بعد دیگرے درمیانے درجے تک مار کرنے والے دو بیلاسٹک میزائلوں کے تجربات کیے ہیں۔ گزشتہ ناکام تجربات کے مقابلے میں یہ تجربات بظاہر کامیاب رہے۔

https://p.dw.com/p/1JB6s
تصویر: picture alliance/Yonhap

یہ بات جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کی جانب سے آج بدھ 22 جون کو ہی بتائی گئی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ دونوں تجربات موسوڈان نامی میزائلوں کے ہی تھے جو درمیانے درجے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور جاپان کے علاوہ گاؤم میں موجود امریکی فوجی اڈوں تک پہنچ سکتا ہے۔

شمالی کوریا کی طرف سے ان میزائل تجربات کے بعد عالمی سطح پر اس کی مذمت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ امریکا اور جاپان نے ان تجربات کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھُلی خلاف ورزی قرار دیا ہے جبکہ جنوبی کوریا نے پیونگ یانگ حکومت کے خلاف پابندیاں مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق شمالی کوریا پر بیلاسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے کسی بھی طرح کے استعمال کی پابندی عائد ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق موسوڈان طرز کا پہلا میزائل مقامی وقت کے مطابق تقریباً چھ بجے صبح فضا میں فائر کیا گیا جس نے اطلاعات کے مطابق بحیرہ جاپان پر 150 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کیا اور بظاہر ناکام رہا۔ جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے مطابق دوسرا میزائل صبح آٹھ بج کر پانچ منٹ پر چھوڑا گیا اور اس نے چار سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ وزارت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’جنوبی کوریا اور امریکا ان تجربات کا مزید جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘

شمالی کوریا کی طرف سے موسوڈان میزائل کو پہلی مرتبہ اکتوبر 2010ء میں ہونے والی ملٹری پریڈ کے دوران منظر عام پر لایا گیا تھا
شمالی کوریا کی طرف سے موسوڈان میزائل کو پہلی مرتبہ اکتوبر 2010ء میں ہونے والی ملٹری پریڈ کے دوران منظر عام پر لایا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

جنوبی کوریا نے رواں برس اس سے قبل چار مرتبہ موسوڈان میزائل کے تجربات کیے تھے جو تمام کے تمام ناکام رہے تھے۔ وہ میزائل یا تو لانچ پیڈ پر ہی پھٹ گئے یا فضا میں چھوڑے جانے کے کچھ دیر بعد ہی تباہ ہو گئے تھے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی کے مطابق تازہ میزائل تجربات کا واحد نتیجہ یہی نکلے گا کہ شمالی کوریا کے غیر قانونی ہتھیاروں کے پروگرام کے خلاف عالمی کوششوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

کربی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ہم اپنے تحفظات اقوام متحدہ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ان اشتعال انگیز اقدامات پر شمالی کوریا کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے۔‘‘

جاپانی براڈکاسٹر این ایچ کے نے وزیراعظم شیزو آبے کے حوالے سے کہا ہے کہ اس طرح کے تجربات کو ’برداشت نہیں کیا جا سکتا‘۔

شمالی کوریا کی طرف سے اپنے موسوڈان میزائل کو پہلی مرتبہ اکتوبر 2010ء میں ہونے والی ملٹری پریڈ کے دوران منظر عام پر لایا گیا تھا۔ اس میزائل کی مار کرنے کی حد ڈھائی ہزار سے چار ہزار کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے۔ اگر یہ درست ثابت ہوتی ہے تو اس سے نہ صرف پورا جنوبی کوریا اور جاپان شمالی کوریا کے ہتھیاروں کی زد میں ہو گا بلکہ یہ گوام میں موجود امریکی فوجی اڈوں تک بھی پہنچ سکتا ہے۔