1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کا راکٹ تجربہ اور عالمی ردعمل

افسر اعوان6 اپریل 2009

گزشتہ روز شمالی کوریا کی طرف سے راکٹ خلاء میں بھیجنے کے تجربے پر دنیا کے مختلف ملکوں کی طرف سے ردعمل سامنا آرہا ہے۔

https://p.dw.com/p/HRP8
شمالی کوریا کا موقف ہے کہ یہ ایک سیٹیلایٹ خلا میں چھوڑنے کا تجربہ تھاتصویر: AP

امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کے علاوہ شمالی کوریا کے ہمسایہ ممالک جنوبی کوریا اور جاپان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے راکٹ خلا میں بھیجنے کے تجربے کی آڑ میں دراصل اپنے دور مار میزائل تائپوڈونگ ٹو کا تجربہ کیا ہے، جوکہ اقوام متحدہ کی طرف سے شمالی کوریا پر 2006 میں بلیسٹک میزائلوں کےتجربوں پر لگائی گئی پابندیوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

Nordkorea Raketenstart
شمالی کوریا کے میزائیل تجربے پر جنوبی کوریا میں ایک احتجاجی ریلی کا منظرتصویر: AP

اس معاملے پر گزشتہ شام جاپان کی درخواست پر بلایا جانے والا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا۔ تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل اس معاملے پر مشاورت جاری رکھے گی تاکہ اس معاملے پر مناسب ردعمل ظاہر کیا جا سکے۔

امریکہ اور جاپان چاہتے ہیں کہ سلامتی کونسل شمالی کوریا کے اس تجربے کا سخت جواب دے، جبکہ ان کے برعکس چین اور روس اس سلسلے میں تحمل کا مظاہرہ کرنے کے خواہاں ہیں۔ راکٹ داغے جانے کے بعد شمالی کوریا کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ مصنوعی سیارے کو مدار میں چھوڑ دیا گیا ہے اور وہ کامیابی سے ڈیٹا بھیج رہا ہے۔ تاہم امریکی اور جنوبی کوریا کے حکام کا دعوٰی ہے کہ شمالی کوریا کا یہ تجربہ ناکام ہو گیا ہے کیونکہ یہ راکٹ بحر اوقیانوس میں گرگیا تھا۔

برطانوی دفترخارجہ کے منسٹر بل رامل Bill Rammell نے برطانوی ریڈیو سے بات کرتے ہوئےکہا ہے کہ ان کا ملک اب بھی چاہتا ہے کہ شمالی کوریا میزائل تجربوں سے متعلق تمام سرگرمیاں ترک کردے اور نیوکلئیر ہتھیاروں کے حوالے سے چھ ملکی مذاکرات میں شامل ہو۔ بل رامل نے مزید کہا کہ اگر شمالی کوریا کی طرف سے اس پر عمل کیا جاتا ہے اور وہ بین الاقوامی برادری کی بات مانتا ہے تو پھر اسے تمام طرح کی سہولیات مہیا کی جاسکتی ہیں۔

جنوبی کوریا کے صدر لی میون بک نے اپنے ریڈیو خطاب میں شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے جواب میں سخت رد عمل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے عالمی برادری کی پرواہ کئے بغیر کئے جانے والے اس اقدام نے علاقائی اور بین الاقوامی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ جسے کسی صورت بھی جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔

Südkorea Nordkorea Presse Reaktionen auf Raketentest
جنوبی کوریا کے اخبارات میں اس تجربے کو شہہ سرخی بنایا گیاتصویر: AP

تاہم چینی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر وزیرخارجہ یانگ جیچی کے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے اس مسئلے سے متعلق اقوام کو اس طرح کا کوئی عمل نہیں کرنا چاہیے جس سے صورت حال مزید خراب ہو۔

سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل امریکی صدر باراک اوباما نے جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ میں اتوار کے روز ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس خلاف ورزی پر شمالی کوریا کے خلاف نہ صرف سلامتی کونسل کے تحت اقدامات کرنا ہوں گے بلکہ امریکی حکومت نے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے جو عزم کررکھا ہے وہ بھی اسی بات کا متقاضی ہے۔