شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ اپنی سرحد کھولنے پر آمادگی ظا ہر کردی
17 اگست 2009دونوں کوریائی ریاستوں کے مابین کشیدگی کے باعث پیونگ یونگ نے جنوبی کوریا کے ساتھ اپنی بین الاقوامی سرحد گذشتہ نو مہینے سے بند کر رکھی ہے جس وجہ سے وہاں سے معمول کی آمد و رفت بھی معطل ہے۔
اس سرحد کو کھولنے کا فیصلہ کمیونسٹ کوریا کے رہنما کم ژونگ ال نے جنوبی کوریائی صنعتی گروپ ہنڈائی کی ایک اعلٰی شخصیت یونگ جونگ ین کے پیانگ یانگ کے چار روزہ دورے کے بعد کیا۔ جونگ ین کو خود پیونگ یونگ حکومت نے شمالی کوریا کے دورے کی دعوت دی تھی۔ جنوبی کوریا کا ہنڈائی گروپ شمالی کوریا میں سیاحت کے شعبے میں بہت فعال ہے اور صرف اس ایک ادارے کی وجہ سے کمیونسٹ کوریا کو گذشتہ سال سیاحت کے شعبے میں 30 ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی۔
یونگ جونگ ین کے اس دورے کا اصل مقصد شمالی کوریا میں اہم سیاحتی مقامات پر ہنڈائی کی ٹورازم سروس کو بحال کرانا تھا۔ ہنڈائی گروپ جنوبی کوریا کے بہت بڑے صنعتی اداروں میں شمار ہوتا ہے، اور اس گروپ کو جنوبی کوریا کے موجودہ صدر لی میونگ باک کے ساتھ بہت قریبی سیاسی تعلقات کا حامل قرار دیا جاتا ہے۔
جونگ ین نے شمالی کوریا سے اپنی واپسی کے بعد سیئول میں صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے شمالی کوریا کے رہنما کم ژونگ ال کے ساتھ اپنی ملاقات میں جو درخواست کی، وہ کمیونسٹ کوریا کے سربراہ مملکت نے قبول کر لی، اور ساتھ ہی اس بارے میں بھی اپنی رضامندی ظاہر کی کہ شمالی کوریا میں زیر حراست جنوبی کوریا کے چار ماہی گیروں کی رہائی سے متعلق بات چیت پر جلد شروع ہو جائے گی۔
دریں اثناء امریکی اور جنوبی کوریائی دستے آج پیر سے جنوبی کوریا کے علاقے میں اپنی مشترکہ جنگی مشقیں بھی شروع کر رہے ہیں۔ شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی KCNA نے پیونگ یونگ میں حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے قدرے محتاط انداز میں لکھا ہے کہ اگر ان فوجی مشقوں کے دوران شمالی کوریا کی سرحدی حدود کا احترام نہ کیا گیا، یا کمیونسٹ ریاست کی خود مختاری پر کوئی حملہ کیا گیا، تو پیونگ یونگ زبردست جوابی کارروائی بھی کر سکتا ہے۔
اسی دوران جنوبی کوریائی خبر ایجنسی Yonhap نے چینی سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے فعال ایک اعلیٰ چینی سفارت کار جلد ہی پیونگ یونگ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس دورے کا مقصد شمالی کوریا کے ساتھ چھ ملکی مذاکرات کی بحالی سے متعلق مکالمت بتایا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ پیونگ یونگ اب واشنگٹن کے ساتھ بہتر سفارتی اور اقتصادی تعلقات کا خواہش مند ہے، تاہم امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری سے قبل شمالی کوریا کو سیئول کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھی بہتر بنانا ہو گا۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: مقبول ملک