1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا متنازعہ ایٹمی پروگرام پر بات چیت کے لئے رضامند

25 اگست 2009

شمالی کوریا نے امریکی مندوب سٹیفن بوسورتھ کو دعوت دی ہے کہ وہ شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام پر تعطل کا شکار بات چیت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/JHvK
شمالی کوریا کے اعلٰی سطحی وفد نے جنوبی کوریا کے صدر سے ملاقات بھی کی تھیتصویر: picture-alliance/ dpa

منگل کے روز جنوبی کوریا کے میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والی رپورٹوں میں شمالی کوریا کی جانب سامنے آنے والا یہ فیصلہ سیول حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں سے تعبیر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب شمالی کوریا کی جانب سے ایسے اشارے بھی سامنے آرہے ہیں کہ وہ بدھ کے روز دونوں کوریائی ریاستوں میں ریڈ کراس کے نمائندوں سے مذاکرات پر آمادہ ہو گیا ہے۔ ریڈ کراس سے یہ مذاکرات شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیاں انیس سو پچاس میں ہونے والے جنگ کے نتیجے میں جد ہو جانے والے خاندانوں کے دوبارہ ملاپ پر رضا مندی کا اظہار ہیں۔ دونوں کوریائی ریاستوں میں جنگ کے باعث سرحد کے دونوں جانب سینکڑوں خاندان ایسے ہیں جو ایک دوسرے سے الگ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

پیونگ یانگ نے جنوبی کوریا کی سخت گیر پالیسیوں پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان خاندانوں کے ملاپ سے متعلق ریڈکراس کے کام کو دو سال قبل روک دیا تھا۔

مبصرین کے خیال میں شمالی کوریا کی طرف سےسے یہ نرمی دراصل امریکہ اور جنوبی کوریا کے پیونگ یانگ پر گزشتہ کئی عرصے سے ڈالے جانے والے دباؤ میں کمی کی وجہ سے دیکھی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب کئی مبصرین شمالی کوریا پر اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی جانے والی سخت ترین پابندیوں کو بھی شمالی کوریا کے لہجے میں تبدیلی کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ شمالی کوریا شدید اقتصادی بدحالی کی وجہ سے اپنی سخت گیر پالیسیوں پر نظر ثانی پر مجبور ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

امریکی مندوب برائے مشرقی ایشیا سٹیفن بوسورتھ ان دونوں جنوبی کوریا، چین اور جاپان کے دورے پر ہیں۔ ان ممالک کے بعد وہ شمالی کوریا بھی جائیں گے۔ امریکہ میں باراک اوباما کے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب شمالی کوریا اپنے متنازعہ ایٹمی پروگرام پر بات چیت کے لئے راضی ہوا ہے۔

جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی یون ہاپ کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ یہ سفارتی رابطے بل کلٹن کے دورے کا بھی اثر ہو سکتے ہیں۔ بل کلنٹن نے رواں ماہ پیونگ یانگ کا اچانک دورہ کیا تھا۔ اس کامیاب دورے کا مقصد شمالی کوریا میں قید دو امریکی خواتین صحافیوں کی رہائی تھا تاہم جنوبی کوریا کے میڈیا کے مطابق بل کلنٹن کی شمالی کوریا کے رہنما کم جنگ ال سے ملاقات میں دیگر موضوعات پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔

شمالی کوریا نے دو دن قبل جنوبی کوریا کے سابق صدر اور امن کے نوبل انعام یافتہ آنجہانی کم دے جنگ کی آخری رسومات میں شرکت اور جنوبی کوریا سے تعزیت کے لئے بھی اپنا وفد سیول بھیجا تھا۔ اس اعلیٰ سطحی وفد نے جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ بک سے بھی ملاقات کی تھی۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق