1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی مہاجرین کا مسئلہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یورپی یونین پر تنقید

ندیم گِل13 دسمبر 2013

انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شام کے مہاجرین کی مدد کے لیے یورپی کوششوں کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ملک نے بہت کم مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AYcW
تصویر: Reuters

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بات ایک رپورٹ میں کہی ہے جس کا موضوع ہے: ’’عالمی ناکامی: شام کے مہاجرین کا بحران۔‘‘ اس کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ملکوں نے شام کے تقریباﹰ 12ہزار شہریوں کو پناہ دینے کی پیش کش کی ہے جبکہ مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کی کمشنر نے 30 ہزار کا ہدف رکھا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی کے سیکریٹری جنرل سلیل شیٹی کاکہنا ہے: ’’یورپی یونین ان مہاجرین کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے میں بُری طرح ناکام رہی ہے جو سب کچھ کھو چکے ہیں۔‘‘

انہوں نے یورپی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرحدیں کھولیں اور پناہ کے متلاشی لوگوں کو محفوظ راستہ دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’مہاجرین کو واپس دھکیلنے کے غیرقانونی آپریشن‘ سے پرہیز کیا جائے۔

ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے صرف دس ملکوں نے شام کے مہاجرین کو پناہ دینے کی پیش کش کی ہے۔ مجموعی طور پر بارہ ہزار افراد کو لانے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے جن میں سے دس ہزار کے لیے صرف جرمنی نے حامی بھری ہے۔ فرانس نے پانچ سو مہاجرین کو پناہ دینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ اسپین شام کے 30 مہاجرین کو اپنے ہاں رکھنے پر تیار ہے۔

Syrische Flüchtlinge in Bulgarien
بلغاریہ میں شام کے مہاجرین انتہائی مخدوش حالات میں گزارا کر رہے ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنلتصویر: picture-alliance/AP Photo

لندن میں قائم انسانی حقوق کے اس ادارے کے مطابق برطانیہ اور اٹلی سمیت یورپی یونین کے 18رکن ملکوں نے شام کے کسی شہری کو رکھنے کی پیش کش نہیں کی۔ ایمنسٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ سیاسی پناہ ملنے کی کم توقعات کی وجہ سے مہاجرین دوسرے ملکوں میں جانے کے لیے خطرناک راستے اخیتار کرنے پر مجبور ہیں جن میں سمندری سفر بھی شامل ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ بلغاریہ میں مہاجرین نے انتہائی مخدوش حالات میں رہائش اختیار کر رکھی ہے۔ شیٹی کا کہنا تھا: ’’یہ بات انتہائی قابلِ افسوس ہے کہ جن لوگوں نے یہاں پہنچنے کے لیے اپنی جان جوکھوں میں ڈالی، انہیں یا تو واپس بھیجا جا رہا ہے یا پھر انہیں انتہائی غلیظ ماحول میں قید رکھا جا رہا ہے جہاں انہیں نا تو کافی خوراک دستیاب ہے اور نہ ہی صحت کی سہولتیں۔‘‘

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام کے تقریباﹰ 55 ہزار شہری یورپی ملکوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں جو سیاسی پناہ کے خواہاں ہیں۔

شام کے 97 فیصد مہاجرین نے پانچ ہمسایہ ملکوں میں پناہ لے رکھی ہے جن میں لبنان، اردن، ترکی، عراق اور مصر شامل ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید