1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی سرزمین پر ترکی کا فوجی آپریشن جاری، مزید ٹینک روانہ

امجد علی25 اگست 2016

شامی سرزمین پر شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ترکی کا فوجی آپریشن جاری ہے اور ترک فوج نے مزید کم از کم دَس ٹینک وہاں بھیج دیے ہیں، جس سے وہاں لڑائی میں شریک ٹینکوں کی تعداد بیس سے تجاوُز کر گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JpNN
Türkei Offensive gegen IS in Syrien
ترکی نے کہا ہے کہ جرابلس سے داعش کی پسپائی کے بعد بھی ترک فوج شامی سرزمین پر اپنا ’فرات شیلڈ‘ آپریشن جاری رکھے گیتصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق شمالی شام کے سرحدی شہر جرابلس اور اُس کے آس پاس جاری آپریشن ’فرات شِیلڈ‘ کا مقصد شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو ترک سرحد کے قریبی شامی علاقوں سے نکال باہر کرنا اور کُرد جنگجوؤں کو مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے سے روکنا ہے۔

شامی اپوزیشن کے باغی، جنہیں ترکی کے خصوصی دستوں، ٹینکوں اور جنگی طیاروں کی بھی مدد حاصل ہے، ایک روز قبل کسی قابل ذکر مزاحمت کا سامنا کیے بغیر جرابلس اور اُس کے ایک مضافاتی گاؤں میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ جرابلس ترک سرحد کے قریب داعش کا آخری بڑا گڑھ تھا۔ ترکی کی امریکی پشت پناہی سے اپنے جنوبی ہمسایہ ملک میں پیشقدمی کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

ایک ترک افسر نے بتایا: ’’ہمیں سڑکوں کو کھولنے کے لیے تعمیراتی مشینری کی ضرورت ہے۔ آنے والے دنوں میں ہمیں ایسی مشینوں کی اور بھی زیادہ ضرورت پڑے گی۔ شامی سرزمین پر بکتر بند گاڑیاں بھی ہمارے کام آ سکتی ہیں۔ ضرورت پڑنے پر ہم اُنہیں میدان میں لا سکتے ہیں۔‘‘

بدھ کے روز ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اس امر کی تصدیق کی کہ جرابلس سے داعش کو نکالا جا چکا ہے اور اب یہ سرحدی قصبہ اُن شامی باغیوں کے کنٹرول میں ہے، جن میں سے زیادہ تر عرب اور ترکمان ہیں۔ ایردوآن کے مطابق یہ آپریشن داعش کے ساتھ ساتھ کُرد ملیشیا وائی پی جی کے بھی خلاف ہے، جس کی بڑھتی ہوئی فتوحات نے ترکی کو تشویش میں مبتلا کر دیا تھا۔

ترکی وائی پی جی کو اُس کُرد ملیشیا ہی کی توسیع شُدہ شکل سمجھتا ہے، جو تین عشروں سے ترک سرزمین پر برسرِپیکار ہے۔ اسی معاملے پر انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان بھی اختلافات ہیں کیونکہ امریکا شامی کُردوں کو داعش کے خلاف جنگ میں ایک اہم حلیف کے طور پر دیکھتا ہے۔

Infografik Karte Syrien Konfliktzonen Kontrollgebiete Englisch
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ترکی کو یقین دلایا ہے کہ کُرد جنگجو دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر واپس چلے گئے ہیں

ترک وزارتِ خارجہ کے ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ٹیلی فون پر اپنے ترک ہم منصب مؤلود چاوُش اولُو کو بتایا کہ وائی پی جی کے کُرد جنگجو اب واپس فرات کے مشرقی کنارے پر چلے گئے ہیں۔ ترکی دریائے فرات کو کُردوں کے لیے ایک سرخ لائن یعنی ایک ایسا مقام قرار دیتا ہے، جہاں سے اِن کُردوں کو آگے نہیں آنا چاہیے۔

ایک روز قبل ترکی کا دورہ کرنے والے امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے بھی یہ کہتے ہوئے ترکی کے خدشات دور کرنے کی کوشش کی تھی کہ شام میں کُردوں کا کوئی الگ علاقہ وجود میں نہیں آئے گا اور شام کی علاقائی سالمیت برقرار رہے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید